Ref. No. 1057/41-233
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔ صحت قربانی کے لئے مقام قربانی میں ایام نحر کا پایا جانا ضروری ہے، لہذا صورت مسئولہ میں جزیرۃ العرب میں مقیم شخص کی قربانی ہندوستان میں 12 ذی الحجہ کو درست ہے۔ مثلا اگر یہ شخص 12 ذی الحجہ کو ہندوستان آجائے تو اس کے لئے اپنی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے تو اسی طرح اس کے وکیل کے لئے بھی جائز ہے۔
وان کان الرجل فی مصر واھلہ فی مصر آخر فکتب الیھم ان یضحوا عنہ روی عن ابی یوسف انہ اعتبر مکان الذبیحۃ (بدائع 4/213)۔ والمعتبر مکان الاضحیۃ لا مکان المضحی (بزازیہ 3/156) (الھندیہ 6/289) ولو کان فی مصر وقت الاضحیۃ واھلہ فی مصر آخر فکتب الی الاھل وامرھم بالتضحیۃ فی ظاھر الروایۃ یعتبر مکان الاضحیۃ (خانیۃ 3/243) (الھندیۃ 3/345)۔ واول وقتھا ای اول وقت تضحیۃ الاضحیۃ بعد فجر النحر لکن لا تذبح فی المصر قبل صلوۃ العید وھذا الشرط لمن تجب علیہ صلوۃ العید۔ ثم المعتبر فی ذلک مکان الاضحیۃ حری لوکان فی السواد والمضحی فی المصر یجوز من انشقاق الفجر وعلی عکسہ لایجوز الا بعد الصلوۃ (مجمع الانہر- فقیہ الامت 4/169)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند