155 views
کیا فرماتے ھیں مفتیان اکرام  مسئلہ ذیل کے بارے میں   
ایک شخص نے ۱۵۰۰۰۰ کی رقم ایک شخص کو دی تجارت کے لیے متعینہ وقت اور متعینہ نفع کے ساتھ اب وہ شخص ہر مہینہ صاحب مال کو ۸۰۰۰ روپیہ دیتا ہے جو کہ متعین ہوا تھا کیا یہ رقم صاحب مال کے لیے جائز ہے کیا اس میں سود کا کوئ شئیبہ ہے کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے
           العارض محمد احمد
       اونچی مسجد ترکمان گیٹ دھلی
asked Aug 7, 2020 in ربوٰ وسود/انشورنس by Mohdahmed

1 Answer

Ref. No. 1067/41-234

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔  اس طرح متعین نفع پر تجارت کرنا جائز نہیں ہے۔ جو متعین نفع لیاجارہا ہے وہ سود ہے۔ اس کو اسی شخص کے پاس لوٹادیا جائے جس سے لیا گیا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 14, 2020 by Darul Ifta
...