158 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 بینک
  سے جو اضافی رقم ملتی ہے کیا وہ سود ہے۔ایک صاحب نے فتویٰ دیا ہے یہ  
 سود نہیں بلکہ جائز مال ہے کیونکہ ہم  غیر مسلم ملک میں رہتے ہے اور ان
 کی دلیل " لا ربا بين اھل الحرب ہے۔
asked Aug 10, 2020 in ربوٰ وسود/انشورنس by IKHLAS NAQASHBANDHI

1 Answer

Ref. No. 1073/41-260

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔  بینک سے جو اضافی رقم ملتی ہے وہ سود ہے، اور سود جس طرح دارالاسلام  میں حرام ہے، اسی طرح دارالحرب  میں بھی حرام ہے اس لئے کہ نصوص قطعیہ اس باب میں مطلق ہیں، احل اللہ البیع وحرم الربوا۔ حدیث میں ہے: آکل الربوا ومؤکلہ وکاتبہ وشاھدیہ وقال ھم سواء (مشکوۃ 244) سوال میں مذکور حدیث غریب ہے، نصوص قطعیہ کے مقابلہ میں اس سے استدلال درست نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 18, 2020 by Darul Ifta
...