183 views
زید اپنے دو دوستوں (فہد اور شیراز) کے ساتھ بیٹھا ہے.. سعدیہ وائس فون کال پہ گھر ہے.. زید کا ایک اور دوست(باسط) بھی اسی کانفرنس کال پہ ہے. سعدیہ کانفرنس لوڈ سپیکر کال پہ زید کے دوست فہد کو کہتی ہے کہ میرا نکاح زید سے پڑھا دیں. فہد، زید اور سعدیہ دونوں سے تین تین بار ان کے نام لے لے کر پوچھتا ہے کہ کیا آپ ایک دوسرے کو نکاح میں قبول کرتے ہیں؟ دونوں ایک دوسرے کو قبول کر لیتے ہیں. قبولیت کے الفاظ، فہد، شیراز اور اسی کانفرنس کال پہ موجود باسط سنتے ہیں.نکاح کے وقت ان پانچ لوگوں کے علاوہ اس نکاح کے متعلق کوئی نہیں جانتا۔ کیا یہ نکاح قائم ہو گیا تھا؟ اور اس کے کچھ عرصہ بعد زید اور سعدیہ نے ہم بستری بھی کر لی تھی.. کیا وہ زنا میں تو شمار نہیں ہوگی؟ اس ہم بستری سے پہلے انہوں کبھی ہاتھ بھی نہیں ملایا تھا.
asked Aug 19, 2020 in نکاح و شادی by Zaid

1 Answer

Ref. No. 1092/42-

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  نکاح کے لئے ایجاب وقبول اور گواہوں کا ایک ہی مجلس میں ہونا ضروری ہے اور صورت مسئولہ میں سب الگ الگ مجلس میں ہیں، اس لئے یہ نکاح درست نہیں ہوا۔ دونوں شرعی طور پر دوبارہ نکاح کرلیں، اور اس درمیان جو ہمبستری ہوئی اس پر وطی بالشبہہ کے احکام جاری ہوں گے، اس عمل کو زنا سے تعبیر نہیں کیاجائے گا۔ (کتاب النوازل ۸/۷۹)۔

قولہ اتحاد المجلس: فلواختلف المجلس لم ینعقد۔ (شامی ۴/۸۶)۔ ) ومنہ أي من قسم الوطء بشبهة. قال في النهر: وأدخل في شرح السمرقندي منكوحة الغير تحت الموطوءة بشبهة. حيث قال: أي بشبهة الملك، أو العقد، بأن زفت إليه غير امرأته فوطئها، أو تزوج منكوحة الغير ولم يعلم بحالها. وأنت خبير بأن هذا يقتضي الاستغناء عن المنكوحة فاسدا إذ لا شك أنها موطوءة بشبهة العقد أيضا بل هي أولى بذلك من منكوحة الغير إذ اشتراط الشهادة في النكاح مختلف فيه بين العلماء بخلاف الفراغ عن نكاح الغير. اهـ(رد المحتار 3/517

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 30, 2020 by Darul Ifta
...