Ref. No. 1092/42-
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ نکاح کے لئے ایجاب وقبول اور گواہوں کا ایک ہی مجلس میں ہونا ضروری ہے اور صورت مسئولہ میں سب الگ الگ مجلس میں ہیں، اس لئے یہ نکاح درست نہیں ہوا۔ دونوں شرعی طور پر دوبارہ نکاح کرلیں، اور اس درمیان جو ہمبستری ہوئی اس پر وطی بالشبہہ کے احکام جاری ہوں گے، اس عمل کو زنا سے تعبیر نہیں کیاجائے گا۔ (کتاب النوازل ۸/۷۹)۔
قولہ اتحاد المجلس: فلواختلف المجلس لم ینعقد۔ (شامی ۴/۸۶)۔ ) ومنہ أي من قسم الوطء بشبهة. قال في النهر: وأدخل في شرح السمرقندي منكوحة الغير تحت الموطوءة بشبهة. حيث قال: أي بشبهة الملك، أو العقد، بأن زفت إليه غير امرأته فوطئها، أو تزوج منكوحة الغير ولم يعلم بحالها. وأنت خبير بأن هذا يقتضي الاستغناء عن المنكوحة فاسدا إذ لا شك أنها موطوءة بشبهة العقد أيضا بل هي أولى بذلك من منكوحة الغير إذ اشتراط الشهادة في النكاح مختلف فيه بين العلماء بخلاف الفراغ عن نكاح الغير. اهـ(رد المحتار 3/517
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند