172 views
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں  کیا کافر مسلمانوں کی وراثت کا حقدار بن سکتا اس کی کیا حقیقت ہے اسے ذرا واضح کردیں جیسے ارشاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے  حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کی روایت کردہ اس حدیث سے کرتے ہیں جو صحیحین میں وارد ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا: "مسلمان کافر کا وارث نہیں بنے گا اور نہ کافر مسلمان کا وارث بنے گا"

اب ہم اس  حدیث شریفہکی وضاحت مطلب کرتیں ہے۔عن سعد رضي الله عنه، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «من ادعى إلى غير أبيه، وهو يعلم أنه غير أبيه، فالجنة عليه حرام» صحيح البخاري (8/ 156)
عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا ترغبوا عن آبائكم، فمن رغب عن أبيه فهو كفر» صحيح البخاري (8/ 156)۔
اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے  یعنی وہ اپنی والدیت کو تبدیل کرتا ہے ۔تو کیا وہ اس کی وراثت کا حقدار ہے ۔
اور اس سے کافر سے کیا مطلب لیا جائے گا ۔
asked Aug 20, 2020 in احکام میت / وراثت و وصیت by ماجد بن فاروق غفرلہ

1 Answer

Ref. No. 1090/42/281

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مذکورہ حدیث درست ہے، لہذا اگر کوئی غیرمسلم مسلمان ہوجائے تو اس کی وراثت میں غیرمسلم رشتہ داروں کا کوئی حصہ نہیں ہوگا، اسی طرح ان کے مال میں اس کا بھی کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ اگر کوئی مسلمان ہوجائے تو بھی اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ اپنے والد کا نام تبدیل کرے۔ اس کو اپنے باپ کی طرف ہی نسبت کرنی چاہئے۔  اگر کوئی مسلمان اپنے مسلمان باپ کانام بدل کر کسی دوسرے کا نام لکھ دے تو بھی اپنے باپ کی وراثت سے محروم نہیں ہوگا۔ غیر کی طرف نسبت کرنے سے اس غیر کا یہ وارث نہیں بنے گا۔ اگر آپ کا مقصد کچھ اور معلوم کرنا تھا تو دوبارہ وضاحت کے ساتھ لکھیں۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 24, 2020 by Darul Ifta
...