باسمہ تعالیٰ
حضرات مفتیانِ کرام
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
زیر سوال مسئلہ یہ ہے کہ ہندوستان کے جمہوری نظام میں رہتے ہوئے ربو و سود کا کیا حکم ہے؟ کیونکہ عام طور پر مسلمان عام ہوں یا خاص بینک کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں جس میں ان آفشنس کو بھی استعمال کرتے ہیں جو بغیر سود کے مکمل نہیں ہوتا بعض حالات میں وہ ضروری ہوتا ہے اور بعض دفع اس کے بغیر بھی کام چلایا جاسکتا ہے پھر لوگ بینک کے ان آفشنس کو استعمال کرتے ہیں
شاید میرے سوال کا مقصد واضح ہو گیا ہوگا
برائے مہربانی دلائل کی روشنی میں تشفی بخش جواب دیکر مشکور کریں
والسلام