142 views
١_زید کے تین لڑکے،دو لڑکیاں، اور ایک بیوی ہے۔  ترکہ وراثت میں ان تمام افراد کو کتنا حصہ ملے گا؟  ٢_ کیا حالت حیات میں وراثت تقسیم ہو سکتی ہے؟ ۳_فاطمہ کے بھی تین لڑکے، دو لڑکیاں، اور ایک شوہر ہے۔ ان تمام افراد کو ترکہ وراثت میں کتنا حصہ ملے گا برائے کرم دلیل کے ساھ جواب عطا فرمائیں۔ عبدالقادر عفی عنہ ممبئی
asked Sep 10, 2020 in احکام میت / وراثت و وصیت by Imtiyaz Ahmed

1 Answer

Ref. No. 1132/42-333

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (الف) زید کی کل جائداد کو 64 حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے بیوی کو8 حصے، ہر ایک بیٹے کو 14 حصے (کل 42حصے)، اور ہر ایک بیٹی کو 7 حصے (کل 14 حصے) ملیں گے۔

(ب) اگر کوئی اپنی زندگی میں ہی اپنی جائداد تقسیم کرنا چاہتا ہے تو کرسکتا ہے، اور اس میں بہتر یہ ہے کہ تمام مذکرومؤنث اولاد کو برابر برابر حصہ دے۔ لیکن اگر وراثت کے اعتبار سے حصوں کی تقسیم کرے تو بھی جائز ہے؟  لیکن اسے ہبہ کہیں گے، وراثت نہیں۔

(ج) فاطمہ کی کل جائداد کو 32 حصوں میں تقسیم کریں گے، جن میں سے شوہر کو 8 حصے، ہر ایک بیٹے کو 6 حصے(کل 18حصے)، اور ہر ایک بیٹی کو 3 حصے (کل 6 حصے) ملیں گے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 16, 2020 by Darul Ifta
...