125 views
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسٸلہ کے بارے میں ایک سانپ چھت سے گرا نیچے پانچ بیٹھے ہوۓ تھے ان میں سے ایک شخص کےبدن پر گرا اسنے  جلدی سے ہاتھ ماراجسکیوجہ سے دوسرے ساتھی کے بدن پر چلاگیا نہ پہلے والے کو کاٹا نہ دوسرے شخص کو کاٹا پھر دوسرے نے جلدی سے ہاتھ  مارا جسکیوجہ سے تیسرے شخص کے بدن پر چلاگیا  پھر تیسرے نے ہاتھ مارا چوتھے شخص کے بدن پر چلاگیا چوتھا جلدی سے ہاتھ مارا پانچویں شخص کےبدن پر چلاگیا اوراسکو کاٹ لیا دیت کس پر واجب ہوگی آیا  پہلے یاچوتھے پر یاہر ایک پر یا انمیں سے کسی پربھی نہیں

مستفتی محمّد کامران
asked Sep 12, 2020 in اسلامی عقائد by MD kamran

1 Answer

Ref. No. 1135/42-353

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں پہلے شخص پر دیت واجب نہیں ہوگی، اس لئے کہ سانپ نے دوسرے کو نقصان پہونچایا ہے، اسی طرح دوسرے اور تیسرے پر بھی دیت واجب نہیں  ہوگی۔ چوتھے شخص پر دیت واجب ہونے کی یہ تفصیل ہے کہ آخری یعنی پانچویں شخص کو اگر سانپ نے گرتے ہی نہیں کاٹا بلکہ پانچواں شخص اگر بچنا چاہتا تو بچ سکتا تھا تو پھر چوتھے شخص پر بھی  دیت واجب نہیں ہوگی۔

یہ واقعہ حضرت امام صاحب سے علماء کرام کی ایک مجلس سے پوچھاگیا تھا جس مجلس میں ابن ابی لیلی اور سفیان ثوری وغیرہ کبار فقہاء موجود تھے تو امام صاحب نے یہی جواب دیا تھا۔ ۔ اور حاضرین علماء نے اس کی تصویب کی تھی۔۔

(وقعت حية عليه فدفعها عن نفسه فسقطت على آخر فدفعها عن نفسه فوقعت على ثالث فلسعته) أي الثالث (فهلك) فعلى من الدية؟ هكذا سئل أبو حنيفة بحضرة جماعة، فقال: لا يضمن الأول لأن الحية لم تضر الثاني، وكذلك لا يضمن الثاني والثالث لو كثروا وأما الأخير (فإن لسعته مع سقوطها) فورا (من غير مهلة فعلى الدافع الدية) لورثة الهالك (وإلا) تلسعه فورا (لا) يضمن دافعها عليه أيضا فاستصوبوه جميعا، وهذه من مناقبه(ردالمحتار 6/559)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 16, 2020 by Darul Ifta
...