125 views
مسئلہ یہ معلوم کرنا ھے کہ اگر کسی مسجد میں اس محلے کے لوگوں کے علاوہ باہر کے لوگ مسافرین وغیرہ اس مسجد کی جماعت اصلیہ سے پہلے اپنی جماعت کرلیں (مسجد کے جماعت خانے میں) تو کیا انکا یہ عمل درست ہے یا نہیں؟ انکی جماعت کی وجہ سے محلہ والوں کی اپنی نماز کی جماعت پر کوئی فرق پڑے گا یا نہیں؟؟ نیز دونوں جماعت کے لئے اقامت کہی جائے گی یا صرف ایک جماعت کے لئے کہی جائے گی
asked Sep 17, 2020 in نماز / جمعہ و عیدین by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1147/42-366

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس مسجد میں باضابطہ امام ومؤذن کے ذریعہ جماعت کا نظم ہو وہاں مسافرین کا اسی جگہ اپنی جماعت کرنا درست نہیں ہے۔ تاہم اس سے اہل محلہ کی جماعت اصلیہ پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔ اہل محلہ اپنی نماز معمول کے مطابق اذان و اقامت کے ساتھ ہی ادا کریں گے۔

’’عن الحسن قال: کان أصحاب رسول الله ﷺ ، إذا دخلوا المسجد، وقد صلي فیه، صلوافرادي‘‘. (المصنف لابن أبي شیبة، کتاب الصلاة، باب من قال: یصلون فرادی، ولا یجمعون. مؤسسة علوم القرآن جدید ۵/۵۵، رقم:۷۱۸۸)

لأن التکرار یؤدی إلی تقلیل الجماعة لأن الناس إذا علموا أنهم تفوتهم الجماعة فیستعجلون فتکثرالجماعة، وإذا علموا أنها لا تفوتهم یتأخرون فتقل الجماعة وتقلیل الجماعة مکروه‘‘. (بدائع،کتاب الصلاة، فصل في بیان محل وجوب الأذان ۱/۱۵۳)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 20, 2020 by Darul Ifta
...