133 views
السلام علیکم و رحمة الله وبركاته، (1) میت کی بیوہ، یتیم لڑکے اور لڑکیاں، بھائ بہن زندہ ہیں. ترکہ میں کون کون حصہ دار ہونگے (2) مرحوم کی لاری تھی اپنی ذاتی اور وہ کسی ٹرانسپورٹ کے ذریعہ خود چلایا کرتے تھے اور بیمہ کمپنی کو ماہانہ رقم دیا کرتے تھے. وفات حادثہ میں ہوئ اور انکے ٹرانسپورٹ والے مقدمہ لڑکر چند لاکھ روپیہ مرحوم کی اہلیہ کو پہنچائے .کیا یہ مال مرحوم کی بیوہ اور یتیم  بچوں کیلئے جائز ہے. بیوہ کا کہنا ہے کے انکے شوہر کئ سال سے بیمہ کمپنی کو ماہانہ دیا کرتے تھے(3)اگر جائز نہیں تو اس مال کا کیا کیا جائے (4) اگر جائز ہے تو یہ مال کسکی ملکیت ہوگی، بیوہ دو یتیم لڑکے اور ایک لڑکی مرحوم کی وفات کے بعد ہیں.. جزاکم الله خیرا
asked Sep 23, 2020 in احکام میت / وراثت و وصیت by Mohammed

1 Answer

Ref. No. 1160/42-384

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (1) میت کے چھوڑے ہوئے کل سامان و جائداد  کل چالیس حصوں میں بانٹیں گے جن میں سے مرحوم کی بیوہ کو 5 حصے، ہر ایک بیٹے کو 14 (کل 28حصے) اور ایک بیٹی کو7 حصے ملیں گے۔ بہن بھائیوں کا وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ (2) انشورنس کمپنی کو مرحوم نے جتنی رقم جمع کی ہے اتنی ہی رقم لینے کی اجازت ہے، اس سے زیادہ سب سود ہے جو بلانیٹ ثواب واجب التصدق ہے۔ البتہ اگر مرحوم کے ورثہ خود غریب اور محتاج ہوں تو سودی رقم کو اپنے استعمال میں بھی لاسکتے ہیں۔ (3) سودی رقم کا حکم یہی ہے کہ اس کو فقراء پر بلانیت ثواب صدقہ کردیا جائے۔  (4) انشورنس  کی زائد رقم حرام ہے، البتہ اگر حکومت کی طرف سے کچھ رقم ملے تو اس کو وراثت کے طریقہ پر تقسیم کرلیا جائے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 26, 2020 by Darul Ifta
...