السلام علیکم و رحمة الله و بركاته، مین نے تجارت میں دو رشتہ داروں سے پانچ پانچ لاکھ لیا اور مین نے خود کئ لاکھ وقفہ وقفہ سے لگاتا رہا. معملہ یہ طئہ تھا کے آمدنی سے سارے خرچہ نکال کر جو باقی بچے دونوں شریکوں کو دس دس فیصد دیاجائیگا. اسطرح معملہ چلتا رہا. ان دونوں کے دس لاکھ اور ہمارا پیسہ مخلوط رہا اور کچھ دکان کرایہ، کچھ ڈکوریشن اور کچھ سامان خریدوری میں لگا. اب دکان بیٹھ گئ اس وبا میں اور ملگی خالی کردئے اور چند ہزار کا سامان جو بچا وہ گھر لالئے. سوال یہ ہیکہ رشتہ کی نزاکت کی وجہ سے ہم انکی اصلی رقم کو ابھی بھی محفوظ کہہ رہے ہیں اور ارادہ یہ ہیکہ نئے سرے سے کاروبار جمائیں اس بقیہ سامان کو استعمال کرتے ہوئے اپنے خود کے پیسوں سے، تو ایسا کرنا خلاف شریعت ہوگا کیا