158 views
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته، یہاں سعودی عرب میں رہتے ہوئے مختلف طرز دیکھے گئے لوگوں کے مکہ شریف کو جانے میں، مثلا (1) مدینہ سے لوگ دو ارادوں کیساتھ نکلتے ہیں، اول یہ کے جدہ میں کام ہے کسی کو ایرپورٹ چھوڑنے کا، اس کام کو کرینگے پھر وہاں سے احرام باندھ کر عمرہ کرینگے(2) گھر کے بڑے فرد کا ارادہ گھر و0الوں کو عمرہ کرانے کا ہے، لیکن انکو جدہ جانا ہے کہہ کر سفر شروع کرے اور ذوالحلیفہ کےباہر نکل کر اب بتائے کے پہلے
 ہم جدہ جائنگے اور پھر بعد میں احرام باندھ کر عمرہ کرینگے. کیا ایسا درست ہوگا، کیا یہ دھوکہ اور نعوذ باالله یہ شریعت سے چالبازی ہوگی..
asked Oct 17, 2020 in حج و عمرہ by Mohammed

1 Answer

Ref. No. 1183/42-473

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  سوال میں جو طریقے بیان کئے گئے ہیں وہ درست ہیں۔ آفاقی شخص اگر سیدھا مکہ مکرمہ میں  داخل ہونے کا ارداہ نہیں رکھتا ہے بلکہ قصد اولی حدود حل یا میقات مثلا جدہ وغیرہ میں رکنے کا ہے  اور اس کے بعد مکہ مکرمہ جانا ہے تو ایسی صورت میں میقات سے گزرتے وقت احرام باندھنا اس پر واجب نہیں ہے، کیونکہ اس کا قصد اولی مکہ مکرمہ نہیں ہے اس لئے اس پر اہل حل کا حکم ثابت ہوجاتاہے۔ ایسے لوگ جدہ سے احرام باندھ کر مکہ جاسکتے ہیں کیونکہ جدہ بھی میقات ہے۔ اور ان حضرات پر کوئی دَم واجب نہیں ہے، اور نہ ہی یہ کسی قسم کا دھوکہ ہے۔ (انوار مناسک ص266)

اما لو قصد موضعا من الحل کخلیص وجدۃ حل لہ مجاوزتہ بلااحرام (درمختار کراچی 2/477)

ان ذلک حیلۃ لآفاقی اراد دخول مکۃ بلااحرام ولم ار ان ھذا  القصد لابدمنہ حین خروجہ من بیتہ اولا والذی یظھر ھو الاول ۔۔۔ ۔

-وحاصلہ ان الشرط ای یکون سفرہ لاجل دخول الحل والا فلاتحل لہ المجاوزۃ بلااحرام قال فی النھر ان وجود ذلک القصد عند المجاوزۃ کاف (شامی کتاب الحج، باب الجنایات زکریا دیوبند  3/624)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند
 

answered Nov 2, 2020 by Darul Ifta
...