174 views
مفتی صاحب السلام علیکم
ضروری استفسار ایں کہ، مولانا مکی حجازی صاحب اپنے بیان میں فرمارہے تھے کہ اکثر لوگ نماز میں یہ غلطی کرتے ہیں کہ امام کے سلام کے ساتھ ہی سلام پھیر دیتے ہیں جو غلط ہے، جب امام دونوں طرف سلام کہہ کر فارغ ہوجائیں تو مقتدیوں کو سلام پھیرنا چاہئے، اور جب امام تکبیر تحریمہ کے لئے اللہ اکبر مکمل کہہ لے تب مقتدی اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھے
اس معاملے میں دریافت طلب ہےکہ ہند میں اکثر بلکہ تقریباً تمام لوگ ایسا ہی کرتے ہیں کیا ایسا کرنا درست نہیں ہے، اور ایسا کرنے سے نماز کی صحت یا ثواب پر کچھ اثر پڑےگا واضح فرماکر ماجور ہوں،
اللہ آپ کو جزائے خیرسے نوازے،
محمد شاہد اتر پردیش سے!
asked Oct 24, 2020 in نماز / جمعہ و عیدین by md shahid jamaie

1 Answer

Ref. No. 1189/42-467

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  امام کے سلام پھیرنے کے ساتھ سلام پھیرنا چاہئے، اسی طرح امام کی تیکبیر کے ساتھ تکبیر کہنا چاہئے۔ اگر کچھ تاخیر ہوئی تو بھی درست ہے۔ لیکن امام کے سلام پھیرنے سے پہلے سلام پھیرنا درست نہیں ہے۔

وسلم مع الامام کالتحریمۃ عن یمینہ ویسارہ ناویا القوم والحفظۃ (کنز الدقائق ص27)  قولہ وسلم مع الامام کالتحریمۃ ای سلم مقارنا لتسلیم الامام کما انہ یحرم مقارنا لتحریمۃ  الامام وھذا مذھب ابی حنیفۃ وعندھما یسلم بعد تسلیم الامام ویکبر للتحریمۃ بعد ما احرم الامام فی التحریمۃ ( تبیین  الحقائق شرح کنز الدقائق 1/135)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Oct 29, 2020 by Darul Ifta
...