Ref. No. 1191/42-476
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ (1) محض وسوسہ کی وجہ سے نہ تو کلما کی قسم واقع ہوتی ہے اور نہ ہی طلاق واقع ہوتی ہے وسوسے کی بنا پر کوئی حکم نہیں لگتا ہے اس لیے فضولی والے نکاح کی کوئی ضرورت نہیں ہے (2) کلما کے علاوہ الفاظ سے بھی طلاق کی قسم منعقد ہو جاتی ہے لیکن جو مثال ذکر کی ہے کہ میں فلاں کے ساتھ نہیں جاؤں گا اس سے قسم منعقد نہیں ہوگی اور نہ ہی طلاق واقع ہوگی (3) سوال واضح نہیں ہے، مکمل کلما کے الفاظ کے ساتھ قسم کی وضاحت کر کے معلوم کر لیں (4) وسوسے کا علاج یہ ہے کہ اس کی طرف توجہ نہ دی جائے اور درود شریف کی کثرت کے ساتھ یہ دعا پڑھیں: اللھم انی اعوذ بک من ھمزات الشیاطین واعوذ بک ربی ان یحضرون۔
قال الليث الوسوسه حديث النفس وانما قيل موسوس لانه يحدث بما في ضميره وعن الليث لا يجوز طلاق الموسوس (رد المحتار4/224) ان الله تجاوز عن امتي ما وسوست به صدورها ما لم تعمل بها او تتكلم بها (مشکوۃ ص18)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند