144 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک پرانے سرکاری ٹیچر کا انتقال ہوا اور اس نے اپنی زندگی میں اپنی بیوی کو مہر ادا نہیں کیا اس کے انتقال کے بعد اس کی پینشن اسکی بیوی کے نام جاری ہوگئی ہے تو کیا اس کی پینشن جو بیوی کو مل رہی ہے اس میں سے مہر کے پیسے نکال کر ادا مانے جاسکتے ہیں یا نہیں؟؟ یا پھر کونسی صورت ادا ہو سکتے ہیں؛؟ کیوں کہ مرنے والے نے کوئی مال نہیں چھوڑا ہے -
asked Nov 4, 2020 in احکام میت / وراثت و وصیت by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1197/42-488

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس سے مہر کی ادائیگی نہیں ہوگی، کیونکہ یہ جو کچھ مل رہا ہے وہ سرکار کی طرف سے بطور تبرع  اس کی بیوی کو مل رہا ہے جس کی مالک خود اس کی بیوی ہے، اس میں شوہرمرحوم کا کوئی حق نہیں ہے۔تاہم اگر شوہر نے کوئی ترکہ نہیں چھوڑا ہے جس سے بیوی کا مہرادا کیا جاسکے تو بیوی کو چاہئے کہ شوہر کو مہر سے بری کردے، خاص طور پر جب کہ عورت شوہر کی وجہ سے پینشن بھی پارہی ہے۔ عورت کے مہر معاف کرنے سے بھی شوہر کے ذمہ سے مہر کا دین ساقط ہوجائے گا۔ اور ان شاء اللہ آخرت میں مواخذہ کا باعث بھی نہیں ہوگا۔

(قوله وصح حطها) أي حط المرأة من مهرها؛ لأن المهر في حالة البقاء حقها والحط يلاقيه حالة البقاء والحط في اللغة الإسقاط كما في المغرب أطلقه فشمل حط الكل أو البعض وشمل ما إذا قبل الزوج أو لم يقبل (البحرالرائق باب المھر 3/161)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 11, 2020 by Darul Ifta
...