250 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک مسجد میں ابتدا سے طے خانہ موجود ہے جس میں مسجد کا سامان دیگ وغیری رکھی جاتی ہیں ابھی کچھ دنوں پہلے اس طے خانے کے کناروں پر بیت الخلا و غسل خانے بنائے گئے ہیں جبکہ انکی سیدھ میں اوپر جماعت خانے کا بھی حصہ آتا ہے یعنی جماعت خانے کے کنارے پر ایک مصلے کی چوڑائی کے بقدر لمبی پٹی کے نیچے بیت الخلا آتے ہیں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے.. آیا وہاں نماز و جماعت کرنا درست ہے یا نہیں؟ کیا وہ مسجد کا حصہ مانا جائے گا یا نہیں؟ صحیح حکم سے مطلع فرمائیں
asked Nov 15, 2020 in مساجد و مدارس by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1200/42-499

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   مسجد شرعی کے کسی بھی حصہ کو مسجد کے علاوہ کسی دوسرے استعمال میں لانا درست نہیں ہے۔ البتہ اگر ابتدائے بناء کے وقت ہی مسجد کے نیچے مصالح مسجد کے لئے کسی جگہ کو خاص کرلیاجائے تو بعض علماء کے نزدیک اس کی گنجائش ہے۔ لیکن بیت الخلاء مصالح مسجد میں شامل نہیں ہوتاہے، اس لئے مسجد شرعی کے کسی بھی حصہ میں خواہ اوپر یا نیچے بیت الخلاء بنانا جائز نہیں ہے۔

 لوبنی فوقہ بیتا للامام لایضر لانہ من المصالح اما لو تمت المسجدیۃ ثم اراد لبناء منع (الدرالمختار 6/548) لو جعل الواقف تحتہ بیتا للخلاء ھل یجوز کما فی مسجد محلۃ  الشحم فی دمشق، لم ارہ صریحا قال الرافعی الظاہر عدم صحتہ،   جعلہ مسجدا   بجعل بیت الخلاء تحتہ کمایاتی انہ لو جعل السقایۃ اسفلہ لایکون مسجدا فلذا بیت الخلاء  لانھما لیسا من المصالح (ردالمحتار 2/428زکریا)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 18, 2020 by Darul Ifta
...