143 views
میرا نام عبد الحسیب ہے اور میں ممبئی میں گاڑی چلاتا ہوں۔ ہمارے چند ڈرائیور ساتھیوں کا گروپ ہے جو ایک دوسرے کے تعاون کے لئے بنایا گیا ہے۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی کسٹمر نے ہمیں فون کیا کہ ممبئی سے پونے جانا ہے،  اور ہم نے دو ہزار روپے کرائے پر معاملہ طے کرلیا۔ لیکن ہم نے خود نہ جاکر زید نامی ڈرائیور کو فون کیا اور کہا کہ پونے کی سواری ہے ہم آپ کو سترہ سو روپے دیں گے۔ زید سترہ سو روپے پر تیار ہوگیا اور وہ سواری لے کر پونے چلا گیا۔ کرایہ ادا کرنے کی دو صورت ہوتی ہے کبھی کسٹمر ہمیں براہ راست ادا کر دیتا ہے اور کبھی وہ زید کو ادا
  کرتا ہے۔ زید کو ادا کرنے کی صورت میں زید ہمیں تین سو روپے واپس کردیتا ہے۔
کیا اس طرح معاملہ کرنا درست ہے؟
asked Nov 15, 2020 in تجارت و ملازمت by Asjad Uqaabi

1 Answer

Ref. No. 1201/42-211

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   معاملہ کی مذکورہ صورت درست ہے۔ اور پہلے ڈرائیور کی حیثیت دلال اور بروکر کی ہوگی؛ اور دلال کی طرف سے اگر محنت اور کام پایاجائے تو اس کے لئے کمیشن لینا درست ہے، اس لئے مذکورہ معاملہ درست ہے۔

الاجرالذی  یاخذہ السمسارحلال لانہ اجر علی عمل  وجھد معقول (الفقہ الاسلامی وادلتہ : الشرط الثانی من شروط صیغ البیع 5/3326)۔ واجرۃ السمسار والمنادی والحمامی والصکاک ومالایقدر فیہ الوقت ولا العمل تجوز لماکان الناس بہ حاجۃ (الدر مع الرد 5/32)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 16, 2020 by Darul Ifta
...