169 views
بہشتی زیور کے گیارہویں حصے میں لکھا ہے "اگر کوئی شخص مغرب یا عشاء کی پہلی دوسری رکعت میں فاتحہ کے بعد سورت ملانا بھول جائے تو اسے بعد کی دو رکعتوں میں سورت ملانا چاہیے اور ان رکعتوں میں بھی بلند آواز سے قرآت کرنا واجب ہے" تو کیا یہ مسئلہ درست ہے بعد والی رکعتوں میں جہر کرنا واجب ہے یا نہیں؟ اگر جہر نہیں کیا تو کچھ حرج ہے یا نہیں؟
asked Dec 1, 2020 in نماز / جمعہ و عیدین by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1225/42-536

الجواب وباللہ التوفیق:۔ بہشتی زیور کا مذکورہ مسئلہ درست ہے۔ قول صحیح یہی ہے کہ جب امام  بعد کی دورکعتوں میں سورہ ملائے گا تو جہری قرات کرے گا۔ اور آخر میں سجدہ سہو کرے گا۔

(الفصل الثاني في واجبات الصلاة ) يجب تعيين الأوليين من الثلاثية والرباعية المكتوبتين للقراءة المفروضة حتى لو قرأ في الأخريين من الرباعية دون الأوليين أو في إحدى الأوليين وإحدى الأخريين ساهيًا وجب عليه سجود السهو، كذا في البحر الرائق". (الھندیہ 3/38)

لوترک سورۃ اردا بھا ما یقرآ مع الفاتحۃ فی اولی العشاء قید بہ وان کان غیرہ کذلک لبیان الجھر بذلک قضاھا وجوبا فی الاخریین مع الفاتحۃ لوجوب قضاء الواجب وہجھر بھا (سکب الانھر 104/ بحوالہ اختری بہشتی زیور 11/39)

ویجھر بھا وھو الصحیح لان الجمع بین الجھر والمخافۃ فی رکعۃ واحدۃ شنیع وتغیرالنفل وھو الفاتحۃ اولی  (ھدایہ 1/117)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 9, 2020 by Darul Ifta
...