Ref. No. 1130 Alif
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ۱۔ ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے، حدیث میں داڑھی بڑھانے کا حکم ہے ؛ حدیث کے راوی حضرت عبداللہ بن عمر کا عمل تھا کہ ایک مشت سے زائد بالوں کو کٹوادیتے تھے اور صحابہ نے دیکھا اور نکیر نہیں فرمائی۔[کتاب الآثار، عالمگیری، بذل المجہود اوررد المحتارمیں تفصیل موجود ہے۔ ]
۲-۳۔ داڑھ کے اوپر جو بال ہوتے ہیں ان کو داڑھی کہا جاتاہے، اس کے علاوہ جو بال رخسار اور حلقوم پر ہوں وہ داڑھی میں داخل نہیں ہیں اس لئے ان کو صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۴۔ ناک کے بالوں کو کاٹنا درست ہے، اسی طرح کان کے بالوں کوبھی کاٹنے کی اجازت ہے، نیز سینہ کا بال صاف کرنا بھی درست ہے تاہم خلافِ ادب ہے؛ اگر بیوی ناپسند کرے توکٹوانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۵۔ خلاف سنت ہے، نماز مکروہ ہوگی۔
۶۔ شرعی اعذار کی بنا ء پر اگر ہو تو گنجائش ہے۔ جب استعمال کی ضرورت محسوس ہو ، صورت حال بتا کر مسئلہ معلوم کرلیں۔
۷۔ شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ کذا فی الفتاویٰ۔ واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند