105 views
مسلم خاتون ، خلع کی صورت میں جو اسلام نے حقوق دیے ہیں  اس کو جان بوجھ ناکافی، اور کفریہ قانون کے مقابلہ میں کمتر سمجھتی ہو۔   خلع  سے قبل طے شدہ تحریری مالی معملات  پر  معاہدہ  ھوا۔   (باوجود  س عورت کا  شرعی  حق نہی تھا)  ۔اور  پاکستانی  سے خلع  ہوا  معملات  پر  معاہد  کے تحت مال  حاصل کرنے اورخلع کے بعد جان بوجھ اسلامی قانون کوچھوڑ کر انگریزی اورکفریہ قانون کو فخریہ پسند  کرے  (ان کے متعلق یہ نظریہ رکھنا کہ ناکافی ہے اور  سابق شوہر کے مال پر اپنا حق سمجھتے ہوۓ ۔ انگریزی کفریہ قانون کے تحت   غیر اسلامی   ملک / انگریزی اورکفریہ عدالت  میں  سابق شوہر کے مال  اور پراپرٹی پر ٪ 50 پچاسس فیصد کا دعوی دایر کرتی  ہو،تو ایسی عورت کے ایمان کے بارے میں شریعت کا حکم ہے۔؟۔

  مال اس کے لیے  حلال ہے یاحرام۔؟   مسلم لوگوں کے بارے می  کیاحکم ہے جو اس معاملہ میں اس  کا ساتھ دے رہے ہیں
asked Dec 9, 2020 in طلاق و تفریق by Asghar Khurshid

1 Answer

Ref. No. 1230/42-585

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اسلام انسانی فلاح و بہبود کا ضامن ، امن و سلامتی کا علمبردار اور برحق مذہب ہے،  اسی میں انسانیت کی ترقی ہے۔ مسلمانوں کو بالخصوص اپنے ایمان کی حفاظت اور ایمانیات وشرعی قوانین پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے،غیراسلامی طریقوں سے اجتناب لازم ہے۔ مذکورہ عورت اگر غیرشرعی طریقے اختیار کررہی ہو تو اسے اچھے انداز سے سمجھانے اور اس کے شکوک و شبہات دور  کرنے کی کوشش ہونی چاہئے۔ سوال کی کیا تفصیلات اور پس منظر ہے ، مقدمہ کے کیا نقاط ہیں وہ ہمارے سامنے نہیں ہیں، اس لئے کوئی واضح بات جواب میں لکھنی مشکل ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jan 12, 2021 by Darul Ifta
...