116 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ۔۔۔
تین بھائی ہیں،والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے،ابھی کاروبار مشترک ہے، ایک کی شادی ہوئی جس میں پانچ لاکھ خرچ ہوئے، اب یہ بھائی الگ ہونا چاہتا ہے، جبکہ ابھی دو چھوٹے بھائیوں کی شادی باقی ہے، جس میں اتنا ہی بلکہ اب اس سے زیادہ خرچ ہونے کا امکان ہے، جس کا بار اب صرف ان دو چھوٹے بھائیوں پر پڑے گا، سوال یہ ہے کہ کیا بڑا بھائی ان چھوٹے بھائیوں کی شادی کے خرچ میں شریک رہے گا یا نہیں۔کیا ان چھوٹے بھائیوں کا حق بنتا ہے کہ وہ بڑے بھائی سے اپنی شادی کے خرچ میں شرکت کا مطالبہ کریں؟. یا جو پانچ لاکھ بڑے بھائی کی شادی میں خرچ ہوئے، اس میں سے یہ دونوں چھوٹے بھائی اپنا حصہ واپس لے سکیں۔۔؟؟
شرعی حکم کیا ہے؟، براہ کرم تشفی بخش جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
asked Dec 15, 2020 in احکام میت / وراثت و وصیت by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1234/42-635

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بڑے بھائی کی شادی کے موقع پر جو کچھ خرچ ہوا وہ بلا کسی شرط کے خرچ ہوا ہے، اس لئے وہ تمام بھائیوں کی طرف سے تبرع سمجھا جائے گا۔ اور اس کا حساب میں شمار نہیں ہوگا۔ اور چھوٹےدونوں بھائیوں کی شادی میں بڑا بھائی اپنی سہولت کے مطابق از راہ تبرع جو دینا چاہے دے گا یا نہیں دے گا، یہ اس کی مرضی پر منحصرہے؛ اس سے خرچ میں شرکت کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔ اس لئے اب جو دوکان موجود ہے اس کو تین حصوں میں تقسیم کرکے سب کو برابربرابر حصہ دیا جائے گا۔  

وکذلک لو اجتمع اخوۃ یعملون فی ترکۃ ابیھم ونما المال فھو بینھم سویۃ ولو اختلفوا فی العمل والرای (شامی ، کتاب الشرکۃ ، 6/392)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء  

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 1, 2021 by Darul Ifta
...