ہم تین لوگوں نے شرکت میں ایک کام شروع کیا۔ کلیم، عارف، اسعد نے ایک ایک لاکھ روپئے جمع کئے اور اسعد کو ذمہ داری دی کہ آپ ان پیسوں سے مکان خرید کر کرایہ پر دیں اور کرایہ تینوں میں برابر تقسیم ہوگا، اسعد نے اپنی صوابدید پر ایک مکان ایسا لیا جس میں تہہ خانہ کی جگہ خالی تھی۔ چونکہ مکان کونسا لینا ہے اور کس سے بات کرنی ہے اور کرایہ وصول کرنا ہے، رجسٹری کرانی ہے وغیرہ اس سلسلہ میں بھاگ دوڑ اسعد ہی کو کرنی ہے تو کلیم وعارف نے کہا کہ آپ تہہ خانے میں اپنے پیسے سے کمرے بناکر کرایہ پر دیدیں اور کرایہ خود رکھیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ تہہ خانے کا بجلی بل، پانی بل، ٹیکس وغیرہ سب اسعد کے ذمہ ہی رہے گا۔ یہ سب شروع میں کاغذ پر لکھ کر طے ہوجاتاہے۔اس میں کسی طرح سے نزاع کا اندیشہ مستقبل میں نہیں ہوتا ہے۔ کیا یہ معاملہ درست ہے؟ کلیم، امریکہ