Ref. No. 1335/42-722
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کی شرط بھی مقتضائے عقد کے خلاف ہے۔ اگر کسی وقت بالکل فائدہ نہ ہوا تو کام کرنے والا پندرہ فیصد فائدہ آپ کو کہاں سے دے گا۔ کوئی بھی متعین فائدہ خاص کرلینا مضاربت میں درست نہیں ہے۔
(وكون الربح بينهما شائعا) فلو عين قدرا فسدت (وكون نصيب كل منهما معلوما) عند العقد. ومن شروطها: كون نصيب المضارب من الربح حتى لو شرط له من رأس المال أو منه ومن الربح فسدت، وفي الجلالية كل شرط يوجب جهالة في الربح أو يقطع الشركة فيه يفسدها، وإلا بطل الشرط وصح العقد اعتبارا بالوكالة۔ (شامی، کتاب المضاربۃ 5/648)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند