Ref. No. 1338/42-720
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ طلاق دینا یاد ہے مگر طلاق کتنی مرتبہ دی یہ یاد نہیں تو ایسی صورت میں جتنی طلاقیں یقینی ہیں وہ طلاقیں واقع ہوں گی لہذا ایک طلاق رجعی تو یقینی طور پر واقع ہوگئی، اور اگر تیسری طلاق میں شک ہو اور دوسری طلاق یقینی ہو تو دو طلاق رجعی کا حکم لگے گا۔ صورت مسئولہ میں ایک یا دو طلاق کا اگر یقین ہے تو عدت (تین حیض ) گزرنے سے پہلے رجعت کرسکتے ہیں اور اگر عدت کے دوران رجعت نہیں کی تو یہ ایک /دو طلاقیں بائن ہوجائیں گی اور عدت کے بعد نکاح جدید کرکے دونوں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ اور اگر تین طلاق کا یقین ہے تو فورا علیحدہ ہونا واجب ہے، یہ طلاق مغلظہ ہے جس کے بعد اب دونوں میں نکاح باقی نہیں رہا۔ مرد اپنا نکاح کہیں اور کرلے اور عورت عدت گزرنے کے بعد کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ الی قولہ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ (القرآن: سورۃ البقرۃ 229/230)
ولو شک أطلق واحدة أو أکثر بني علی الأقل أي کما ذکرہ الإسبیجابي إلا أن یستیقن بالأکثر أو یکون أکبر ظنہ․ (فتاوی شامی: 3/283)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند