Ref. No. 1341/42-717
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح صرف تین پتھر ہاتھ میں دیدینے سے اور صرف یہ کہنے سے کہ تم گھر چلی جاؤ، اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی جبکہ شوہر کا بیان ہے کہ میں نے طلاق کی نیت نہیں کی تھی۔
قَوْلُهُ: وَرُكْنُهُ لَفْظٌ مَخْصُوصٌ: هُوَ مَا جُعِلَ دَلَالَةً عَلَى مَعْنَى الطَّلَاقِ مِنْ صَرِيحٍ أَوْ كِنَايَةٍ فَخَرَجَ الْفُسُوخُ عَلَى مَا مَرَّ، وَأَرَادَ اللَّفْظَ وَلَوْ حُكْمًا لِيُدْخِلَ الْكِتَابَةَ الْمُسْتَبِينَةَ وَإِشَارَةَ الْأَخْرَسِ وَالْإِشَارَةَ إلَى الْعَدَدِ بِالْأَصَابِعِ فِي قَوْلِهِ: أَنْتِ طَالِقٌ هَكَذَا، كَمَا سَيَأْتِي. وَبِهِ ظَهَرَ أَنَّ مَنْ تَشَاجَرَ مَعَ زَوْجَتِهِ فَأَعْطَاهَا ثَلَاثَةَ أَحْجَارٍ يَنْوِي الطَّلَاقَ وَلَمْ يَذْكُرْ لَفْظًا لَا صَرِيحًا وَلَا كِنَايَةً لَايَقَعُ عَلَيْهِ، كَمَا أَفْتَى بِهِ الْخَيْرُ الرَّمْلِيُّ وَغَيْرُهُ". ( فتاوی شامی، کتاب الطلاق، رُكْن الطَّلَاق،3/230)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند