113 views
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ: میرے والد محترم کی پھوپھی کے لڑکے کے لڑکے کی لڑکی کو میں نے گود لیا ہے کیا وہ لڑکی بالغ ہونے کے بعد میرے شوہر کے لئے محرم ہے۔ اور بچی ابھی دو روز پہلے پیدا ہوئی اور ہم نے اس کو فوری طور پر گود لے لیا ہے۔ رہنمائی کی ضرورت ہے۔ شاکرہ خاتون گورکھپور
asked Mar 11, 2021 in عائلی مسائل by shakira1

1 Answer

Ref. No. 1359/42-770

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مذکورہ لڑکی غیرمحرم ہے، بالغ ہونے کے بعد اس سے پردہ لازم ہوگا۔ البتہ اگر عورت اپنا دودھ پلادے تو پھر عورت رضاعی ماں اور شوہر رضاعی باپ ہوجائےگا اور پردہ نہیں ہوگا۔ عورت کو دودھ نہ آتاہو تو کسی ڈاکٹر سے رابطہ کریں ، نیز اگر شوہر کی ماں دودھ پلادے تو اس سے بھی لڑکی محرم ہوجائے گی اور پردہ لازم نہیں ہوگا۔

فَلَمَّا قَضٰیْ زَیدٌ مِّنْھَا وَطَرًا زَوَّجْنٰکَھَا لِکَیْ لاَ یَکُوْنَ عَلٰی الْمُوْمِنِیْنَ حَرَجٌ فِیْ اَزْوَاجِ اَدْعِیَائِھِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْھُنَّ وَطَرًا (سورۃ الاحزاب 37) (قوله: رضاع) فيحرم به ما يحرم من النسب إلا ما استثني (شامی فصل فی المحرمات 3/28)

لا خلاف بين الأمة أنه يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب؛ لقوله تعالى: (وأمهاتكم اللاتى أرضعنكم وأخواتكم من الرضاعة) [النساء: 23] ، فإذا كانت الأم من الرضاع محرمة، كان كذلك زوجها، وصار أبًا لمن أرضعته زوجته؛ لأن اللبن منهما جميعًا، وإذا كان زوج التى أرضعت أبًا كان أخوه عمًا، وكانت أخت المرأة خالة، يحرم من الرضاع العمات، والخالات، والأعمام، والأخوال، والأخوات، وبناتهن، كما يحرم من النسب، هذا معنى قوله عليه السلام: (الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة) (شرح صحیح البخاری لابن بطال، باب وامھاتکم الاتی ارضعنکم - النساء 7/193)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Mar 15, 2021 by Darul Ifta
...