67 views
اسلام علیکم مفتی صاحب،ایک حدیث شریف پڈھنے مے آیی کے"’میرے نزدیک ساری کائنات میں سب سے عجیب ایمان ان لوگوں کا ہے جو تمہارے بعد ہوں گے۔ وہ صرف اوراق پر لکھی ہوئی کتاب دیکھیں گے اور اس پر ایمان لے آئیں گے"
اسکے بارے مے آپ سے وضاحت طلب ہیں،کیا ہم لوگوں کو صحابا ؓ سے افضل ایمان دیا گیا ہے؟
asked Mar 28, 2021 in اسلامی عقائد by Jamil

1 Answer

Ref. No. 1409/42-448

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ یہ روایت صحیح ہے۔ پوری حدیث اس طرح ہے کہ حضرات صحابہ نے آپ ﷺ سے سوال کیا یا رسول اللہ آپ کے نزدیک سب سے تعجب خیز ایمان کن کا ہے؟ فرشتوں کا! تو آپ نے فرمایا وہ کیسے ایمان نہ لائیں جبکہ وہ اللہ کے حضور ہوتے ہیں، پھر صحابہ نے فرمایا تو انبیاء  کرام کا! تو آپ نے فرمایا وہ کیسے ایمان  نہ لائیں جبکہ ان پر وحی آتی ہے ۔ صحابہ نے کہا یا رسول اللہ پھر ہمارا ایمان عجیب تر ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا کیا تم اب بھی ایمان نہ لاؤگے جبکہ تمہارے سامنے ہروقت میرا سراپا  رہتاہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا میرے نزدیک ساری کائنات میں عجیب تر ایمان ان لوگوں کا ہوگا جو تمہارے بعد ہوں گے وہ صرف اوراق پر لکھی کتاب دیکھیں گے اور اس پر ایمان لائیں گے۔ (شرح مشکل الآثار، باب بیان مشکل احکام من کان بعد 6/269 الرقم 2472)

اس حدیث میں بعد والوں کے ایمان کو عجیب قرار دیا گیا ہے اس لئے کہ صحابہ کرام کا ایمان بھی اگرچہ ایمان بالغیب ہے لیکن ان کو بعض مومن بہ کا مشاہدہ تھا جبکہ تابعین کا ایمان بالکلیہ ایمان بالغیب ہے۔ پھر بعد کے لوگوں کے ایمان کو تعجب خیز کہاگیا اس سے بعد کے لوگوں کا افضل ترین ہونا لازم نہیں آتاہے۔

وحيث ورد الكلام في الأعجبية والأغربية، فلا استدلال بالحديث في الأفضلية بوجه من وجوه المزية ۔۔۔۔۔۔  ولا يخفى أن الصحابة أيضا كانوا مؤمنين بالغيب، لكن باعتبار بعض المؤمن به مع مشاهدة بعضه بخلاف التابعين، فإن إيمانهم بالغيب كله، فمن هذه الحيثية بأنهم أعجب وأفضل والله أعلم.( مرقاۃ المفاتیح 9/4050)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered May 31, 2021 by Darul Ifta
...