118 views
سوال:  میری بیوی سے کال پر بات ہوئی اور بہت دیر بات کرنے کے بعد میں نے اسے کہا کہ کل شام کو گھر آنا اگر نہ آئی تو میں تمھیں فارغ کر دوں گا اور طلاق کا لفظ ایک مرتبہ استعمال کیا لیکن طلاق دوں گا یا دی ہے کا لفظ نہیں کہا اس کے بعد حقیقت یہ ہے جو میں حلفآ بیان دیا ہے قرآن و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔ کہ طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں
asked Apr 3, 2021 in طلاق و تفریق by anonymous

1 Answer

Ref. No. 1458/42-886

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مسئولہ میں شوہر نے  پہلے جملہ سےبیوی کو فارغ کرنے اور طلاق دینے کی دھمکی دی ہے، اس لئے  محض اس دھمکی آمیز جملہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ البتہ آپ نے لکھاہے کہ ایک بار طلاق کا لفظ استعمال کیا، اس کی وضاحت ضروری ہے کہ آپ نے کس طرح طلاق کا لفظ استعمال کیا۔ جو جملہ آپ نے بولا تھا بعینہ وہی جملہ لکھ کر بھیجیں تاکہ جواب لکھا جاسکے۔

وبالعربية قوله: أطلق، لا يكون طلاقاً في أنه دائر بين الحال والاستقبال فلم يكن تحقيقاً مع الشك حتى أن موضع علمت استعماله للحال كان تحقيقاً )المحیط البرہانی فی الفقہ النعمانی الفصل السابع والعشرون فی المتفرقات 3/472)  (الفتاوی الھندیۃ، الفصل السابع فی الطلاق بالالفاظ الفارسیۃ 1/384)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 22, 2021 by Darul Ifta
...