Ref. No. 1457/42-887
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب شوہر نے خلع نامہ پر اپنی مرضی سے دستخط کردئے تو خلع مکمل ہوگیا اور عورت بائنہ ہوگئی۔ اب حیض والی عورت تین حیض عدت میں گزارے گی، اور جس عورت کو حیض نہیں آتا وہ تین ماہ عدت گزارے گی۔ عدت گزرنے کے بعد عورت اگر چاہے تو نکاح کرسکتی ہے، عدت گزرنے سے پہلے کسی دوسرے مرد سے نکاح جائز نہیں ہے۔
والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء الآية (سورۃ البقرۃ 228) وَٱلَّٰٓـِٔى يَئِسْنَ مِنَ ٱلْمَحِيضِ مِن نِّسَآئِكُمْ إِنِ ٱرْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَٰثَةُ أَشْهُرٍۢ وَٱلَّٰٓـِٔى لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُوْلَٰتُ ٱلْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجْعَل لَّهُۥ مِنْ أَمْرِهِۦ يُسْرًا (سورۃ الطلاق 4)
والمطلقات ذوات الحيض، يجب أن ينتظرن دون نكاح بعد الطلاق مدة ثلاثة أطهار أو ثلاث حيضات على سبيل العدة؛ ليتأكدن من فراغ الرحم من الحمل. ولا يجوز لهن تزوج رجل آخر في أثناء هذه العدة حتى تنتهي. (التفسیر المیسر، 228، ج1ص36)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند