115 views
ایک شخص کی مسجد کے پاس سات مرلے زمین تھی اس کے چار دیگر بھائیوں نے اس سے کہا کہ تم اپنی یہ زمین مسجد کو بچوں کے مدرسے کے طور پر وقف کر دو اور اس سات مرلے زمین کا وقف ہم پانچ بھائیوں کی طرف سے ہو گا اور ہم چار بھائی اپنے اپنے حصے کے سوا سوا مرلے کی تمھیں قیمت دے دیں گے یا دوسری جگہ زمین دے دیں گے، چنانچہ وہ اس نے مسجد کے نام دے دی  وہ زمین اسی طرح کئی سالوں سے پڑی ہوئی ہے اہل علاقہ نے اس میں صرف کھدائی کی ہے کافی سال بعد باوجود بار بار مطالبے کے بھی جب دیگر چار بھائیوں نے اس زمین کا کوئی عوض نہیں دیا، تو اب اس زمین کا مالک بھائی کہہ رہا ہے کہ  یہ زمین میری ہے چونکہ میرے بھائیوں نے اس کا مجھے کوئی عوض نہیں دیا لہذا یہ وقف نہیں ہوا،
آپ حضرات رہنمائی فرمائیں
asked May 24, 2021 in فقہ by شاہ زیب

1 Answer

Ref. No. 1456/42-888

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مشترکہ زمین کا وقف اسی صورت میں درست ہے جبکہ دیگر شرکاء  کی اس میں ملکیت ہو اور پھر وہ وقف کرنے پر راضی ہوں۔ صورت بالا میں جب بھائیوں نے اس زمین کی قیمت ادا نہیں کی اور نہ ہی اس زمین کے بدلہ کوئی زمین دی تو اس  موقوفہ زمین میں ان کی شرکت نہیں پائی گئی  اس لئے صورت مسئولہ میں وقف تام نہیں ہوا۔ وہ زمین بدستور اسی بھائی کی ملکیت میں ہے جس کی پہلے ملکیت تھی۔

وَقْفُ الْمُشَاعِ الْمُحْتَمِلِ لِلْقِسْمَةِ لَا يَجُوزُ عِنْدَ مُحَمَّدٍ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى وَبِهِ أَخَذَ مَشَايِخُ بُخَارَى وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى(الفتاوى الهندية،كتاب الوقف الباب الثاني  فيما يجوز وقفه، فصل في وقف المشاع،ج2ص354)

لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك غيره بلا إذنه أو  وكالةمنه أو  ولايةعليه،وإن فعل كان ضامنا.(شرح المجلة لسليم رستم باز،المادة:96ج1ص61)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 22, 2021 by Darul Ifta
...