Ref. No. 1456/42-888
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مشترکہ زمین کا وقف اسی صورت میں درست ہے جبکہ دیگر شرکاء کی اس میں ملکیت ہو اور پھر وہ وقف کرنے پر راضی ہوں۔ صورت بالا میں جب بھائیوں نے اس زمین کی قیمت ادا نہیں کی اور نہ ہی اس زمین کے بدلہ کوئی زمین دی تو اس موقوفہ زمین میں ان کی شرکت نہیں پائی گئی اس لئے صورت مسئولہ میں وقف تام نہیں ہوا۔ وہ زمین بدستور اسی بھائی کی ملکیت میں ہے جس کی پہلے ملکیت تھی۔
وَقْفُ الْمُشَاعِ الْمُحْتَمِلِ لِلْقِسْمَةِ لَا يَجُوزُ عِنْدَ مُحَمَّدٍ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى وَبِهِ أَخَذَ مَشَايِخُ بُخَارَى وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى(الفتاوى الهندية،كتاب الوقف الباب الثاني فيما يجوز وقفه، فصل في وقف المشاع،ج2ص354)
لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك غيره بلا إذنه أو وكالةمنه أو ولايةعليه،وإن فعل كان ضامنا.(شرح المجلة لسليم رستم باز،المادة:96ج1ص61)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند