69 views
السلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاتہ ۔میں نے ایک دوست کے ساتھ مل کر ایک دوکان خریدی۔جس میں آدھے پیسے میرے اور آدھے سے زیادہ انکے تھے۔۔میں دکان چلانے سے قاصر تھا۔میں نے اپنے حصے کی دکان انکو ہی کرایہ پر دیدی۔۔اور دکان مکمل طور پر انکے حوالے کردی کہ جیسے مرضی کاروبار کریں۔۔اور ان سے ماہانہ رینٹ جو کہ طے شدہ تھا لینا شروع کردیا۔کیا یہ شرعا ناجائز یا سودی معاملہ ہے؟؟
حماد جمیل ساہیوال
بشیر کالونی ملتان روڈ ساہیوال
03336907134
25/05/2021
asked May 25, 2021 in تجارت و ملازمت by حماد جمیل

1 Answer

Ref. No. 1455/42-912

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اپنے حصہ کی دوکان کا کرایہ آپ لے سکتے ہیں اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 27, 2021 by Darul Ifta
...