119 views
السلام علیکم و رحمة الله وبركاته
قرآن پاک پرھتے وقت جب یہ آیت پڑھتے ہین "ربنا اننا سمعنا منادیا ینادی للایمان-----" ، تو بے ساختہ دل میں آتا ہے کہ ہم نے رسول صلی الله علیہ و سلم کو تو براہ راست نہیں سنا،،، پھر دل کہتا ہے کہ ہمکو بلانے والا قرآن شریف ہے جسکی پکار پر ہمنے الله پر ایمان لایا ہے، تو یہان ہمارے لئے منادی قرآن پاک ہوا. اسی طرح کبھی خیال آتا ہے کہ ہم نے علماء اکرام اور داعیان اسلام کو الله کی طرف بلاتے ہوئے سنکر لبیک کہا، تو ہمارے لئے یہ علماء اور یہ داعیان منادی ہوئے. کیا اسطرح سونچنا غلط ہے اور کیا یہ تفسیر بالرائ میں شمار ہوگا.. کہ جزاکم الله خيرا
asked Jun 7, 2021 in قرآن کریم اور تفسیر by anonymous

1 Answer

Ref. No. 1424/42-927

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اس طرح سوچنا غلط نہیں ہے، سمعنا منادیا للایمان کی تفسیر میں بعض مفسرین نے منادی آپﷺ کو قراردیا ہے اور بعض مفسرین نے قرآن کو منادی قراردیاہے ۔ اس طرح علماء وداعیان کو بھی منادی قراردیاجاسکتاہے۔ اور یہ تفسیر تو ماثور ہے اس کو تفسیر بالرائے نہیں کہاجائے گا۔

رَبَّنا إِنَّنا سَمِعْنا مُنادِياً يُنادِي لِلْإِيمانِ قال ابن عباس وأكثر المفسرين المنادي هو محمد صلّى الله عليه وسلّم ويدل على صحة هذا قوله تعالى: ادْعُ إِلى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وقوله: وَداعِياً إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وقال محمد بن كعب القرظي المنادي هو القرآن قال إذ ليس كل أحد لقي النبي صلّى الله عليه وسلّم ووجه هذا لقول أن كل أحد يسمع القرآن ويفهمه فإذا وفقه الله تعالى للإيمان به فقد فاز به. وذلك لأن القرآن مشتمل على الرشد والهدى وأنواع الدلائل الدالة على الوحدانية فصار كالداعي إليها (تفسیر الخازن، سورۃ آل عمران 1/333)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 29, 2021 by Darul Ifta
...