72 views
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسلہ ذیل کے بارے میں۔     بعد سلام عرض یہ ہے کہ محمد سلمان نے اپنی بیوی کو لڑائی میں تین مرتبہ طلاق طلاق طلاق کہا ہے جبکہ سلمان کا کہنا ہے کہ اس کی نیت طلاق دینے کی نہیں تھی نیز اس کی بیوی پانچ ماہ کی حاملہ ہے اس کی بیوی کو طلاق ہوئی یا نہیں ہوئی اگر ہویی ہے تو پھر دوبارہ نکاح میں لانے کا کیا طریقہ ہے جواب دے کر ممنون و مشکور ہوں . والسلام
asked Jun 22, 2021 in طلاق و تفریق by Ahsan Qasmi
reshown Jun 22, 2021 by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1467/42-907

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں سلمان کی بیوی پر تین طلاقیں  مغلظہ واقع ہوگئیں، صریح لفظوں سے طلاق دینے میں نیت کی ضرورت نہیں ہوتی۔  اب  میاں بیوی  کے درمیان نکاح  باقی نہیں رہا۔ عورت کی عدت وضع حمل ہے، لہذا عورت بچہ کی ولادت کے بعد کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔ سلمان سے اس کا نکاح نہ اب جائز ہے اور نہ عدت کے بعد جائز ہے، اب دونوں آزاد ہیں۔  فی الحال بیوی کو اپنے نکاح میں لانے کی کوئی صورت نہیں ہے  البتہ اگر عورت کسی دوسرے مرد اے نکاح کرلیتی ہے اور پھر وہ طلاق دیدیتاہے یا اس کا انتقال ہوجاتاہے تو سلمان کا اس عورت سے نکاح ہوسکتاہے۔

لأن الصريح لا يحتاج إلى النية. (شامی، باب صریح الطلاق، 3/249) والأصل الذي عليه الفتوى في زماننا هذا في الطلاق بالفارسية أنه إن كان فيها لفظ لا يستعمل إلا في الطلاق فذلك اللفظ صريح يقع به الطلاق من غير نية إذا أضيف إلى المرأة، مثل أن يقول في عرف ديارنا: دها كنم أو في عرف خراسان والعراق بهشتم؛ لأن الصريح لا يختلف باختلاف اللغات وما كان في الفارسية من الألفاظ ما يستعمل في الطلاق وفي غيره فهو من كنايات الفارسية فيكون حكمه حكم كنايات العربية في جميع الأحكام والله أعلم. (بدائع الصنائع، فصل فی النیۃ فی احدنوعی الطلاق 3/102)

فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ-فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنْ ظَنَّاۤ اَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِؕ-وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ یُبَیِّنُهَا لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ(سورۃ البقرۃ 230)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 27, 2021 by Darul Ifta
...