81 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک شخص زیدجو کہ ایک مسجد میں امام تھے ان کا ارادہ سعودی میں کام کرنے کا تھا تو جب وہ مسجد سے جانے لگے تو اپنے ایک عزیز" عارف "کو اس مسجد میں امامت میں لگوا دیا اور یہ کہا کہ میں سعودی جارہا ہوں اگر میرا وہاں جی لگ گیا تو میں وہاں رہوں گا ورنہ آجاؤں گا اب وہ پانچ سال بعد آئے ہیں اور اب وہ کہتے ہیں کہ ماجد چھوڑو جیسا کہ وعدہ ہوا تھا حالانکہ وقت کی کوئی تعیین نہیں ہوئی تھی تو اب امامت کا حقدار کون ہے؟؟ زید یا عارف؟ اور کچھ محلے والوں کا کہنا ہے کہ عارف کی امامت درست نہیں ہے کیونکہ یہ زبردستی دوسرے کی جگہ امامت کر رہے ہیں، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں
asked Jun 30, 2021 in نماز / جمعہ و عیدین by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1490/42-962

الجواب وباللہ التوفیق:۔  پانچ سال کی مدت سعودی میں رہنا وہاں جی لگنے کی وجہ سے ہے، علاوہ ازیں  زید نے جو اپنے دوست کو امامت کی ملازمت دلوائی ہے اس کا یہ احسان ہے، اور تبرع ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ عارف اب ہمیشہ کے لئے زید کا ملازم ہوگیا کہ وہ جب چاہے رکھے اور جب چاہے نکالدے۔ عارف کےمسجد کی ملازمت پر لگنے کے بعد زید کی ملازمت کا استحقاق ختم ہوگیا۔ اب عارف  ہی اس مسجد کا امام ہے۔عارف اگر زید کا احسان مانتے ہوئے خود ملازمت سے سبکدوش ہوجائے تو بہت بہتر ہے، اور بڑی فراخدلی کی بات ہے۔نیز اہل محلہ اور متولیانِ مسجد اس سلسلہ میں آپسی مشورہ سے جو طے کریں اس پر عمل کرلیا جائے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jul 10, 2021 by Darul Ifta
...