Ref. No. 1495/43-1048
الجواب وباللہ التوفیق
ذکر کردہ سوال میں حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا واقعہ جو نبی پاک صلی اللہ علیہ کے حوالے سے لکھا گیا ہے تتبع اور تلاش کے باوجود حدیث کی معتبر کتابوں میں حتی کہ موضوع احادیث پر لکھی ہوئی کسی کتاب میں بھی یہ مجھے نہیں مل سکا؛ اس لئے اس طرح کے من گھڑت واقعہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر کے بیان کرنے سے اجتناب کریں۔
بخاری شریف کی روایت ہے: ’’من تعمد علی کذباً، فلیتبوأ مقعدہ من النار، وأیضاً: من یقل علی مالم أقل فلیتبوأ مقعدہ من النار‘‘ (أخرجہ البخاری، فی صحیحہ: ج ۱، ص: ۳۳، رقم: ۱۰۸، و ۱۰۹)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے، دوسری روایت کا مفہوم ہے جو میری طرف ایسی بات کی نسبت کرے جو میں نے نہیں کہی اس کو چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔
ان دونوں روایتوں سے یہ صاف ہو جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط بات منسوب کرنا یعنی جو بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کہی ہے اس کے بارے میں کہنا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے، سخت گناہ ہے، اس سے بچنا ضروری ہے؛ نیز ترغیب وترہیب کی نیت ہو یا کسی اور وجہ سے اس طرح کی بے سند باتوں کو بیان کرنا جس کی کوئی اصل نہ ہو، شریعت مطہرہ میں جائز نہیں ہے، آئندہ اس کا خاص خیال رکھا جائے۔فقط
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند