151 views
کیا زکوۃ لینے والی عورت پر قربانی واجب ہوگی؟

السلام علیکم ورحمۃﷲ وبرکاتہ
عرض خدمت یہ ہے کہ ایک بیوہ عورت ہے اس کے کوئی لڑکے وغیرہ نہیں ہیں اور نہ کوئی زرائے. اس بیوہ عورت کا اخرجات بستی کے کچھ افراد رمضان المبارک میں زکوۃ کے پیسے جمع کرکے اس عورت کو دیتے ہیں جو رقم قریب پچاس ساٹھ ہزار جمع ہوتی ہے جو ایک سال تک یہ پورے پیسے اس عورت کوچلانےہوتے ہیں تو کیا اب ابھی جو رقم بچی ہوگی جو قربانی کے نصاب کو (ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی کو)پہونچتی ہوگی توکیا اس عورت پر قربانی واجب ہوگی ؟ مدلل جواب مرحمت فرمائیں
(مستفتی. محمد عثمان خان ثاقبی باندوی یوپی (الھند
asked Jul 10, 2021 in ذبیحہ / قربانی و عقیقہ by محمد عثمان خان ثاقبی باندوی یوپی

1 Answer

Ref. No. 1499/42-998

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔جی ہاں، ایسی بیوہ عورت پر بھی قربانی واجب ہے۔ ایام قربانی میں کسی کے پاس اگر بقدر نصاب مال موجود ہے تو اس پر قربانی واجب ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پیسے ہدیہ میں آئے یا صدقہ میں یا بطور میراث ملے۔ اور قربانی کے لئے سال کا گزرنا بھی شرط نہیں ہے۔ اس لئے اگر بیوہ کوگزشتہ  رمضان میں ساٹھ ہزار روپئے صدقہ کے  موصول ہوئے، اور قربانی کے دن آگئے اور اس کے پاس نصاب کے بقدر مال اب بھی موجود ہے تو اس پر قربانی واجب ہے۔  

وأما شرائط الوجوب، منہا: الیسار،وہو من لہ مائتا درہم أو عشرون دینارًا أو شيء یبلغ ذلک سوی مسکنہ - - - الی قولہ  - - -  في حاجتہ التی لا یستغني عنہا (هندیة: الباب الاول فی تفسیر الاضحیۃ ورکنھا 5/292) بدائع: فصل فی انواع کیفیۃ الوجوب 5/68)

"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان (الفتاوى الهندية (1/ 191)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 4, 2021 by Darul Ifta
...