Ref. No. 1504/42-978
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب جانور بیچنے والے نے جانور کی عمر وغیرہ سب کچھ کی وضاحت کردی تو اس کی کمائی حلال ہے۔یہ خریدنے والے کی ذمہ داری ہے کہ جن لوگوں نے قربانی کے لئے اس کو وکیل بنایاہے ان کی طرف سے واجب جانور کی قربانی کرے۔ ایسا جانور قربانی میں ذبح کرنا جس کی عمر مکمل نہ ہو جائز نہیں ہے اور جو لوگ اس طرح کی قربانی کریں گے وہ گنہگار ہوں گے اور دوسروں کی قربانی صحیح نہ ہونے کا گناہ بھی ان کے ہی سر جائے گا۔
لابأس بأن یواجر المسلم داراً من الذمي لیسکنها، فإن شرب فیها الخمر أو عبد فیها الصلیب أو أدخل فیها الخنازیر لم یلحق للمسلم أثم في شيءٍ من ذلک؛ لأنه لم یوجرها لذلک والمعصیة في فعل المستاجر دون قصد رب الدار فلا إثم علی رب الدار في ذلک. (المبسوط ج :17 ص: 309) وذكر الزعفراني أنه ابن سبعة أشهر. والثني منها ومن المعز سنة، ومن البقر ابن سنتين، ومن الإبل ابن خمس سنين، ويدخل في البقر الجاموس لأنه من جنسه (فتح القدیر، کتاب الاضحیۃ 9/517)م (تبیین الحقائق، مما تکون الاضحیۃ 6/7) (تحفۃ الفقھاء، کتاب الاضحیۃ 3/84)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند