86 views
علی اپنے نکاح کا وکیل زاہد کو بنائے اور زاہد وکیل بننے سے انکار کر دے تو انکار کرنے کے بعد زاہد علی کی غیر موجودگی میں وکالت قبول کر کے جبکہ علی نے اجازت نہ دی ہو وکالت کے پرانے قول پر جو زاہد نے انکار کیا تھا علی کا نکاح زاہد پڑھوا سکتا ہے.
asked Jul 16, 2021 in نکاح و شادی by سلیمان

1 Answer

Ref. No. 1523/43-1018

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  جب زاہد نے علی کی وکالت کواس کے سامنے  قبول کرنے سے انکار کردیا تو اب توکیل باطل ہوگئی، اب زاہد ، علی کی غیرموجودگی میں اس باطل شدہ  توکیل سے وکیل نہیں بن سکتا اور اس کا تصرف علی کے لئے قابل قبول نہیں ہوگا بلکہ اپنی ذات کے لئے ہی ہوگا۔  اگر اس نے علی کا نکاح کسی سے کرادیا تو یہ فضولی کا نکاح ہے وکیل کا نکاح نہیں ہے اور یہ نکاح  علی کی اجازت پر موقوف رہے گا ۔

فكما أن نكاح الفضولي صحيح موقوف على الإجازة بالقول أو بالفعل فكذا طلاقه (شامی، مطلب فی تعریف السکران وحکمہ 3/242) وصورة التوكيل بالقبض كن وكيلا عني بقبض ما اشتريته وما رأيته كذا في الدرر. - - -  وفي الفوائد: صورة التوكيل أن يقول المشتري لغيره، كن وكيلا في قبض المبيع أو وكلتك بقبضه. - - - وأفاد أنه ليس كل أمر توكيلا بل لا بد مما يفيد كون فعل المأمور بطريق النيابة عن الآمر فليحفظ اهـ. هذا جميع ما كتبه نقلته، وبالله التوفيق (شامی، کتاب الوکالۃ 5/509)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 15, 2021 by Darul Ifta
...