69 views
نعیم کے ابو نے کہا تمہاری شادی کروا دوں نعیم نے کہا ٹھیک ہے کیا نعیم کے ابو نکاح کے وکیل بن گئے جبکہ انہوں نے عام طور پر پوچھا جیسے ماں باپ اپنی اولاد سے پوچھتے ہیں نہ نعیم کی وکیل بنوانے کی نیت تھی نہ نعیم کے ابو کی وکیل بننے کی نیت تھی
asked Jul 16, 2021 in نکاح و شادی by سلیمان

1 Answer

Ref. No. 1522/43-1015

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مجلس نکاح میں اگر یہ بات ہوئی ہو تو یہ توکیل ہے لیکن عام طور پرجو پوچھاجاتاہے تو اس سے نکاح  کی توکیل مراد نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے اگر نعیم کے باپ نے اس سے وکالت مراد لے کراس کا نکاح کیا تو موکل کی طرف سے اس کی رضامندی نہیں سمجھی جائے گی۔ اور نکاح موقوف رہے گا، اگر نعیم اجازت دے گا تو نکاح ہوجائے گا اور اگر منع کردیا تو نکاح کالعدم ہوجائے گا۔

فكما أن نكاح الفضولي صحيح موقوف على الإجازة بالقول أو بالفعل فكذا طلاقه   (شامی، مطلب فی تعریف السکران وحکمہ 3/242)

وصورة التوكيل بالقبض كن وكيلا عني بقبض ما اشتريته وما رأيته كذا في الدرر. - - -  وفي الفوائد: صورة التوكيل أن يقول المشتري لغيره، كن وكيلا في قبض المبيع أو وكلتك بقبضه. - - - وأفاد أنه ليس كل أمر توكيلا بل لا بد مما يفيد كون فعل المأمور بطريق النيابة عن الآمر فليحفظ اهـ. هذا جميع ما كتبه نقلته، وبالله التوفيق (شامی، کتاب الوکالۃ 5/509)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 15, 2021 by Darul Ifta
...