Ref. No. 1522/43-1015
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مجلس نکاح میں اگر یہ بات ہوئی ہو تو یہ توکیل ہے لیکن عام طور پرجو پوچھاجاتاہے تو اس سے نکاح کی توکیل مراد نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے اگر نعیم کے باپ نے اس سے وکالت مراد لے کراس کا نکاح کیا تو موکل کی طرف سے اس کی رضامندی نہیں سمجھی جائے گی۔ اور نکاح موقوف رہے گا، اگر نعیم اجازت دے گا تو نکاح ہوجائے گا اور اگر منع کردیا تو نکاح کالعدم ہوجائے گا۔
فكما أن نكاح الفضولي صحيح موقوف على الإجازة بالقول أو بالفعل فكذا طلاقه (شامی، مطلب فی تعریف السکران وحکمہ 3/242)
وصورة التوكيل بالقبض كن وكيلا عني بقبض ما اشتريته وما رأيته كذا في الدرر. - - - وفي الفوائد: صورة التوكيل أن يقول المشتري لغيره، كن وكيلا في قبض المبيع أو وكلتك بقبضه. - - - وأفاد أنه ليس كل أمر توكيلا بل لا بد مما يفيد كون فعل المأمور بطريق النيابة عن الآمر فليحفظ اهـ. هذا جميع ما كتبه نقلته، وبالله التوفيق (شامی، کتاب الوکالۃ 5/509)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند