103 views
ایک آدمی طلاق کے موضوع پر براہ راست ٹی وی پروگرام دیکھتا ہے اور ریموٹ کنٹرول اس کے پاس ہے وہ دل میں پکی نیت کرتا ہے کہ اگر ٹی وی پر موجود میزبان نے براہ راست ٹرانسمیشن میں یعنی ایک آدمی لائیو کیمرے کے سامنے جس کو سب لوگ دیکھ رہے ہوں طلاق کا لفظ منہ سے نکالا تو میری بیوی کو بھی طلاق میزبان نے کہا یہ بہت بری بات ہے کہ آج کل معاشرے میں لوگ بلاوجہ منہ سے کہ دیتے ہیں میری بیوی کو طلاق جیسے یہ الفاظ میزبان نے کہے فوری طور پر ٹی وی پر نشر ہوجانے پر کیا دیکھنے والے کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی جبکہ دیکھنے والے کی پکی نیت ہو کہ جیسے یہ منہ سے میری بیوی کو طلاق بولے وہ الفاظ ٹی وی کے سپیکر سے نکلیں اور میری بیوی کو بھی طلاق واقعہ ہو جائے یہ نیت دل میں کی گئی تھی.
asked Jul 16, 2021 in طلاق و تفریق by نوید

1 Answer

Ref. No. 1519/42-1004

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت بالا میں  بلا کوئی لفظ بولے ، کسی عمل پر طلاق کو دل ہی دل میں معلق کرنے سے تعلیق درست نہیں ہوئی اور کوئی  طلاق واقع نہیں ہوئی۔  اس لئے اگر آپ نے زبان سے کچھ بھی نہیں کہا صرف دل میں نیت کرلی اور دل ہی دل میں اس طرح طلاق کو معلق کیا اور  پھر تعلیق پوری بھی ہوئی تب بھی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ طلاق لفظ صریح   سےبلانیت  واقع ہوتی ہے اور لفظ کنائی سے نیت کے ساتھ واقع ہوتی ہے، لیکن اگر کوئی لفظ نہیں بولا گیا تو طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔

وقال الليث: الوسوسۃ حديث النفس وإنما قيل موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره وعن أبي الليث لا يجوز طلاق الموسوس يعني المغلوب في عقله عن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم تكلم بغير نظام (البحر، اکثر التعزیر 5/51) (شامی، باب المرتد 4/224)

(قوله فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحا لا كناية، بدليل عدم اشتراط النية الی قولہ - - - أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لا يستعمل عرفا إلا فيه من أي لغة كانت (شامی، باب صریح الطلاق 3/252)

 رجل قال: إن كذبت فامرأتي طالق فسئل عن أمر فحرك رأسه بالكذب لا يحنث في يمينه ما لم يتكلم كذا في فتاوى قاضي خان. (الھندیۃ، الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق بکلمۃ ان 1/448)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 10, 2021 by Darul Ifta
...