Ref. No. 1518/42-1003
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صرف ہمم کہنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ یہ لفظ طلاق کے لئے صریح ہے نہ کنایہ۔ طلاق کے لئے لفظ کا صریح ہونا یا کنایہ کے طورپر استعمال ہونا ممکن ہو تو اس سے نیت کے ساتھ طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ اس میں بیوی کی جانب طلاق کی نسبت کی بھی کوئی شکل نہیں ہے۔ اس طرح کے وسوسوں کو دل میں جگہ نہ دیں، اور اس طرح کے خیال آنے پر خود کو کسی کام میں مصروف کرلیں تاآنکہ وسوسہ جاتارہے۔
أن الصريح لا يحتاج إلى النية، ولكن لا بد في وقوعه قضاء وديانة من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها عالما بمعناه (شامی، باب صریح الطلاق 3/250) وليس لفظ اليمين كذا إذا لا يصح بأن يخاطبها بأنت يمين فضلا عن إرادة إنشاء الطلاق به أو الإخبار بأنه أوقعه حتى لو قال أنت يمين لأني طلقتك لا يصح فليس كل ما احتمل الطلاق من كنايته بل بهذين القيدين ولا بد من ثالث هو كون اللفظ مسببا عن الطلاق وناشئا عنه كالحرمة في أنت حرام ونقل في البحر عدم الوقوع، بلا أحبك لا أشتهيك لا رغبة لي فيك وإن نوى. (شامی، باب الکنایات 3/296)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند