93 views
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته ،
میرے بھائ کو پیر میں زخم ہے ذیابتیس کی وجہ سے اور سوجن ہے. ایک قریبی صاحب جو کہتے ہیں کہ وہ قرآن سے علاج کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میرے بھائ کا قدم جادو کی ہوئ چیز پر پڑھ گیا اسلئے اب انکے پاس آئیں اور علاج کرائیں.. مجھکو اعتراض ہوا اور کہا کہ اسطرح غیب کا علم انکو کیسے ہوا اور انکے اس عمل پر میں نے رد کیا.. میں نے بھائ سے کہا کہ آپ خود معوذتین اور منزل پڑھ کر دم کرلیں اور ان صاحب کے پاس نہ جائیں. جو اسطرح کی غیب کی خبریں دیتا ہے اس پر یقین کرنے سے نبی صلی الله علیہ و سلم پر نازل شدہ کا انکار کرنے والے شمار ہوگے.. اس طرح کے احوال پر کسطرح کا تعامل ہونا چاہئے از راہ کرم روشنی ڈالیں.. جزاکم الله خیرا
asked Aug 10, 2021 in بدعات و منکرات by Mohammed

1 Answer

Ref. No. 1530/43-1034

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس طرح ڈاکٹر مریض کے احوال دیکھ کر مرض کی تشخیص کرتاہے، اور اندازہ لگالیتاہے کہ اس کو کون سا مرض لاحق ہے، اسی طرح عاملین کچھ آثار سے اور علامات سے جادو یا آسیبی اثرات کی تشخیص کرتے ہیں۔  قرآن و حدیث سے اس کا ثبوت نہیں ہے البتہ عاملین کے اپنے قدیم تجربات ہیں جو لوگوں کے لئے مفید ثابت ہوتے ہیں ، لیکن اس میں غلطی کا امکان بہرحال رہتاہے، تاہم اس کو علم غیب سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ایک اندازہ ہوتاہے اور اس کے مطابق تعویذ و رقیہ کے ذریعہ اس کا علاج کیاجاتاہے۔ اور تعویذ ورقیہ کی شریعت میں اس شرط کے ساتھ اجازت ہے کہ اس میں شرکیہ کوئی بات نہ ہواور عقیدہ کے فساد کا سبب نہ بنے۔ اس لئے ایسے عامل سے علاج  کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے جو  متبع سنت ہو اور شرکیہ کلمات سے بچتے ہوئے قرآن و حدیث سے علاج کرتاہو۔

’’ عن عوف بن مالك الأشجعي، قال: كنا نرقي في الجاهلية، فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال: «اعرضوا علي رقاكم، لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك»‘‘. صحیح مسلم، (4/ 1727، رقم الحدیث: 2200، باب لا باس بالرقی مالم یکن فیہ شرک، ط: دار احیاء التراث العربی)

’’ذكر مالك في " موطئه ": عن زيد بن أسلم: ( «أن رجلاً في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم أصابه جرح، فاحتقن الجرح الدم، وأن الرجل دعا رجلين من بني أنمار، فنظرا إليه، فزعما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لهما: " أيكما أطب"؟ فقال: أو في الطب خير يا رسول الله؟ فقال: " أنزل الدواء الذي أنزل الداء (ففي هذا الحديث أنه ينبغي الاستعانة في كل علم وصناعة بأحذق من فيها فالأحذق، فإنه إلى الإصابة أقرب‘‘.(زاد المعاد  فی ھدی خیرالعباد، ص:781، فصل في هديه صلى الله عليه وسلم في الإرشاد إلى معالجة أحذق الطبيبين، دار الفکر بیروت)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 18, 2021 by Darul Ifta
...