85 views
کیا یہ بات درست ہے فقہ حنفی میں سسر کا بہو کو شہوت سے چھونے سے یا ساس کو داماد کا شہوت سے چھونے سے حکم مصاحرت کا جو قانون لاگو ہوتا ہے اس پر تینوں آئمہ نے اختلاف کیا شہوت سے چھونے کی کوئی صحیح حتکہ حسن لغیرہ سند کی بھی کوئی حدیث نہ ہے جو احادیث ہے وہ ضعیف جو کہ تفسیر مظہری میں سورہ نساء کی آیت نمبر 22 کی تفسیر میں بیان کی گئی ہے کہ کسی عورت کو اگر کسی نے ہاتھ سے بھی دبایا ہو تو اس مرد کو اس عورت کی بیٹی سے نکاح نہیں کرنا چاہئے یہ حدیث کو قاضی ثناءاللہ پانی پتی نے اپنی تفسیر مظہری میں ضعیف بیان کیا ہے.
ہاتھ سے چھونے پر ابراھیم نخعی کا اثر ہے جس میں حکم مصاحرت ثابت ہوتی ہے تاہم کوئی حدیث نہ ہے تو کیا مذہب غیر پر عمل کرنا درست نہ ہوگا؟
asked Aug 17, 2021 in حدیث و سنت by عائشہ

1 Answer

Ref. No. 1543/43-1080

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صورت مذکورہ میں احناف کا مسلک احتیاط پر مبنی ہے جس کی تائید میں صحابہ کے آثار موجود ہیں، علامہ عینی نے ان آثار کو نقل کیا ہے اس لئے مطلقا مذہب غیر پر عمل کا فتوی نہیں دیاجاسکتاہے ۔ دوسال قبل مباحث فقہیہ جمعیۃ علماء ہند کا اس موضوع پر سیمینار ہواتھا اس کی تجویز یہی ہے کہ مطلقا مذہب غیر پر عمل کا فتوی نہیں دیاجاسکتاہے، ہاں انفرادی طور پر کسی کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آجائے تو وہ مفتی سے رجوع کرے، اگر حالات و قرائن سے مفتی کو مناسب لگے تو خصوصی حالت میں مفتی اس کے لئے مذہب غیر پر عمل کی اجازت دے سکتاہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 31, 2021 by Darul Ifta
...