کیا یہ بات درست ہے فقہ حنفی میں سسر کا بہو کو شہوت سے چھونے سے یا ساس کو داماد کا شہوت سے چھونے سے حکم مصاحرت کا جو قانون لاگو ہوتا ہے اس پر تینوں آئمہ نے اختلاف کیا شہوت سے چھونے کی کوئی صحیح حتکہ حسن لغیرہ سند کی بھی کوئی حدیث نہ ہے جو احادیث ہے وہ ضعیف جو کہ تفسیر مظہری میں سورہ نساء کی آیت نمبر 22 کی تفسیر میں بیان کی گئی ہے کہ کسی عورت کو اگر کسی نے ہاتھ سے بھی دبایا ہو تو اس مرد کو اس عورت کی بیٹی سے نکاح نہیں کرنا چاہئے یہ حدیث کو قاضی ثناءاللہ پانی پتی نے اپنی تفسیر مظہری میں ضعیف بیان کیا ہے.
ہاتھ سے چھونے پر ابراھیم نخعی کا اثر ہے جس میں حکم مصاحرت ثابت ہوتی ہے تاہم کوئی حدیث نہ ہے تو کیا مذہب غیر پر عمل کرنا درست نہ ہوگا؟