103 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
میرا فرنیچر کا کام ہے اسمیں یہ ہوتا ہے کہ غیر مسلم گھروں میں فرنیچر بنواتے ہیں تو ان سامانوں میں وہ بوکس بھی ہوتا ہے جس میں مورتی رکھی جاتی ہے فی الحال مورتی نہیں ہوتی، تو تمام سامان کے ساتھ اس بوکس کو بھی بنانا پڑتا ہے ورنہ تو اگر منع کردیا تو وہ کچھ بھی کام نہیں کراتے ایسے آدمی سے کراتے ہیں جو سب کام کر سکتا ہو تو کیا میرے لئے اس بوکس کو بنانا کرنا درست ہے یا نہیں. اور اسکی کمائی درست ہے یا نہیں
رہنمائی فرمائیں
asked Aug 17, 2021 in تجارت و ملازمت by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1537/43-1042

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آپ کا کام شرک میں براہ راست اعانت  نہیں ہے، اس لئے آپ کی کمائی حلال ہے، لیکن یہ تقوی  اور احتیاط کے خلاف ہے۔

أي لأجرة إنما تکون فی مقابلة العمل.(شامی، باب المہر / مطلب فیما أنفق علی معتدة الغیر 4/307 زکریا)ولو استأجر الذمی مسلمًا لیبنیٰ لہ بیعة أو کنیسةً جاز ویطیب لہ الأجر. (الفتاویٰ الہندیة،الإجارة / الباب الخامس عشر، الفصل الرابع 4/250 زکریا)ولو استأجر الذمی مسلمًا لیبنی لہ بیعةً،أو صومعةً، أو کنیسةً جاز، ویطیب لہ الأجر.(الفتاویٰ التاتارخانیة 15/131 زکریا)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 24, 2021 by Darul Ifta
...