74 views
اگر آدمی کہے کہ وہ اپنی طوبی کو تین طلاق کا اختیار دیتا ہے تو کیا یہ اختیار ایک مجلس کے لئے ہوگا اگرچہ نیت ساری زندگی کے لئے تھی لیکن چونکہ الفاظ میں یہ نہ کہا تھا کہ میں ساری زندگی کے لئے طوبی کو تین طلاق کا اختیار دیتا ہوں اس لئے مجلس ختم ہونے پر طلاق کا اختیار بھی ختم ہو جائے گا. اسی طرح نکاح نامے پر بھی لکھا ہوتا ہے کہ شوہر نے بیوی کو طلاق تفویض کی ہے شوہر ہاں کے خانے میں ہاں لکھ دے تو کیا طلاق کا اختیار بھی اس مجلس تک رہتا ہے جس میں نکاح ہورہا تھا جیسے ہی مجلس ختم ہوئی اختیار ختم ہوگیا.
asked Aug 17, 2021 in طلاق و تفریق by سلیم

1 Answer

Ref. No. 1539/43-1041

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تفویض طلاق مجلس تفویض تک ہی محدود ہوتی ہے، اور مجلس کے ختم ہونے سے یہ تفویض بھی ختم ہوجاتی ہے لیکن اگر شوہر نے اس سے ہمیشہ کی نیت کی ہے تو اس کی نیت معتبر ہوگی ۔ اس لئے اگر اس نے تفویض طلاق کو موقت نہیں کیا ہے بلکہ عام رکھاہے تو عورت جب بھی تفویض کا استعمال کرتے ہوئے  خود کو طلاق دے گی طلاق واقع ہوجائے گی۔ نکاح ہوجانے کے بعد نکاح نامہ میں تفویض طلاق کی میعاد نہیں ہوتی اور وہ مجلس نکاح تک محدود نہیں ہوتی ہے، اس لئے عورت کوہمیشہ اختیار باقی رہے گا۔ اور اگر تفویض طلاق پر دستخط پہلے ہوئے اورنکاح نامہ پر دستخط بعد میں ، تو عورت کو کوئی اختیار نہیں ملے گا۔

قوله: لم يكن له الأمر إلخ) ذكر الشارح في آخر باب الأمر باليد نكحها على أن أمرها بيدها صح. اهـ. لكن ذكر في البحر هناك: أن هذا لو ابتدأت المرأة، فقالت: زوجت نفسي على أن أمري بيدي أطلق نفسي كلما أريد أو على أني طالق فقال: قبلت وقع الطلاق وصار الأمر بيدها، أما لو بدأ هو لاتطلق ولايصير الأمر بيدها. اهـ". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3 / 27)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 12, 2021 by Darul Ifta
...