66 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امام صاحب نمازپڑھا رہے تھے اس دوران انکو لگا کی وہ منفرد ہیں اور تکبیر آہستہ پڑھی رکوع کی بھی اور سجدے کی بھی  سجدے میں جاکر انکو احساس ہوا تو وہ سجدے سے اٹھے اور دوبار تکبیر جہرا کہ کر رکوع اور سجدے میں گئے پھر آخر میں سجدہ سہو کیا. اس طرح نماز درست ہوگئی یا نہیں
asked Aug 23, 2021 in نماز / جمعہ و عیدین by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1555/43-1086

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ تکبیرات انتقالیہ مسنون ہیں ، امام کے لئے ان کو جہرا ادا کرنا بھی مسنون ہے، اگر امام نے تکبیر سرا کہی تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، اور سجدہ سہو بھی واجب نہیں ہوگا۔ صورت مسئولہ میں سجدہ سہو نہیں کرناچاہئے تھا لیکن اگر کرلیا تو بھی نماز درست ہوگئی۔

فلا بد من رفع الرأس ليتحقق الانتقال إليها والتكبير سنة. وقوله: (لما روينا) إشارة إلى قوله "؛ لأن «النبي - صلى الله عليه وسلم - كان يكبر عند كل خفض ورفع» (العنایۃ شرح الھدایۃ، باب صفۃ الصلوۃ 1/307) (ثم يرفع) المصلي (رأسه) من السجود (مكبرا) الرفع فرض، والتكبير سنة كذا في أكثر الكتب لكن الصحيح من مذهب الإمام أن الانتقال فرض، والرفع سنة كما في المطلب. (مجمع الانھر، فصل صفۃ الشروع فی الصلوۃ 1/98)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 9, 2021 by Darul Ifta
...