149 views
لڑکا لڑکی محبت کرتے تھے، دونوں سے غلطی ہوگئی۔ اب لڑکی حمل سے ہے تو کیا اس لڑکی و لڑکے کا نکاح درست ہے اس حالت میں اور کیا وہ اس سے اب حلال طور پر صحبت بھی کرسکتاہے یا ولادتتک روکے رکھے۔ ؟
asked Aug 26, 2021 in نکاح و شادی by azhad1

1 Answer

Ref. No. 1561/43-1080

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔زنا ایک گناہ کبیرہ ہے، اس پر سچی توبہ اور استغفار لازم ہے۔ اگر لڑکا و لڑکی سے ایسی غلطی ہوگئی اور جب حمل ظاہر ہوا تو دونوں کا نکاح کردیا گیاتو یہ اچھا کام ہوا۔چونکہ یہ حمل اسی کا ہے، اس سے غلطی پر پردہ بھی پڑ جائے گا اور بچہ کو اس کا باپ بھی مل جائے گا۔ اس لئے اگر نکاح کے چھ ماہ  بعد بچہ پیدا ہوگا تو اس کانسب  اس لڑکے سے ثابت ہوجائے گا، اور وہ اسی کا لڑکا قرار پائے گا۔ اور اگر چھ ماہ سے کم میں بچہ پیدا ہوگیا اور شوہر اس کے اپنے نسب سے ہونے کا اقرار کرتاہے تو بھی اس کا نسب اس سے ثابت مانا جائے گا، اور اگر انکار کرتاہے تو وہ لڑکا ولد الزنا ٹھہرے گا۔ نکاح ہوجانے کے بعد لڑکا لڑکی آپس میں مل سکتے ہیں، وضع حمل تک انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔  البتہ اگر اس  لڑکی کا نکاح کسی دوسرے لڑکے سے ہو تو نکاح تو درست ہوجائے گا لیکن اس کے لئے وضع حمل تک صحبت کرنا حلال نہیں ہوگا۔

"لو نكحها الزاني حل له وطؤها اتفاقاً، والولد له ولزمه النفقة (قوله: والولد له) أي إن جاءت بعد النكاح لستة أشهر، مختارات النوازل، فلو لأقل من ستة أشهر من وقت النكاح لايثبت النسب، ولايرث منه إلا أن يقول: هذا الولد مني، ولايقول: من الزنى، خانية. والظاهر أن هذا من حيث القضاء، أما من حيث الديانة فلايجوز له أن يدعيه؛ لأن الشرع قطع نسبه منه، فلايحل له استلحاقه به، ولذا لو صرح بأنه من الزنى لايثبت قضاءً أيضاً، وإنما يثبت لو لم يصرح؛ لاحتمال كونه بعقد سابق أو بشبهة حملاً لحال المسلم على الصلاح، وكذا ثبوته مطلقاً إذا جاءت به لستة أشهر من النكاح؛ لاحتمال علوقه بعد العقد، وأن ما قبل العقد كان انتفاخاً لا حملاً، ويحتاط في إثبات النسب ما أمكن" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 49) "لاتجب العدة علی الزانیة". (الفتاوی الهندية، 526) "وإن حرم وطؤها و دواعیه حتی تضع ... لو نکح الزاني حل له وطؤها اتفاقاً" (شامی 4/141)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 29, 2021 by Darul Ifta
...