76 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک دیندار حاجی نمازی آدمی وہ پلاٹنگ کا کام کرتے ہیں کالونی کاٹتے ہیں تو ایک جگہ انہوں نے کالونی کاٹی اور اس میں پارک کی جگہ چھوڑ دی اب چونکہ اس کالونی میں سب کے سب غیر مسلم تھے تو انہوں نے آپس میں مشورہ کرکے کہ ہم کو پارک سے زیادہ مندر کی ضرورت ہے تو انہوں نے از خود مندر تعمیر کرادی.. تو کیا اس میں زمیں مالک گناہ گار کہلائے گا. نیز جیساکہ آجکل پلاٹنگ کا یہ نظام ہے کہ وہاں نئی کالونی بنانے کے لئے عبادت گاہ کی زمیں چھوڑنی پڑتی ہے تو کیا ایسا کرسکتے ہیں جبکہ اگر ایسا نہ کریں تو کاروبار متاثر ہوتا ہے
asked Aug 26, 2021 in تجارت و ملازمت by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1562/43-1114

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔مالک نے تو اس قطعہ اراضی کو پارک کے لئے مختص کیا تھااس کو پارک کے لئے ہی استعمال ہونا چاہئے، اب اگر وہاں کے رہائش پذیر افراد آپسی مشورہ سے پارک کی زمین پر مندر بنالیں تو اس میں مالک زمین اور پلاٹنگ کرنے والے  گناہ گار نہیں ہوں گے۔  لیکن ابتداء سے کالونی کاٹتے وقت اس طرح کی صراحت کرنا تاکہ متعلقہ افراد زمین زیادہ خریدیں  یہ درست نہیں ہے۔ یہ ایک طرح کا دھوکہ ہے، اور حدیث میں ہے: من غشنا فلیس منا(جو دھوکہ دے وہ ہم مسلمانون میں سے نہیں)

"فقد صرح في السیر  بأنه لو ظهر علی أرضهم وجعلهم ذمةً لایمنعون من إحداث کنیسةٍ؛ لأن المنع مختص بأمصار المسلمین  التي تقام فیها الجمع والحدود، فلو صارت مصراً للمسلمین منعوا من الإحداث(شامی 4/203)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 9, 2021 by Darul Ifta
...