111 views
معاشی ورہایشی مشکلات کی وجہ سے٥- ٣سال کی محدود مدت کیلیےء بینک سے ہوم لون لیا جاسکتا ہے یانہیں۔۔۔زید کے والد نے زید کو ایک پلاٹ ہبہ کیا تھا اس شرط پر کہ اس پر اپنا مطب وگھر تعمیر کرنا ۔۔فروخت ہرگز نہ کرنا۔۔مطب کی محدود آمدنی اوربچوں کے تعلیمی و گھریلو اخراجات کی گرانی کے سبب تعمیری منصوبہ ٢٢سالہ پریکٹس کے بعد بھی ممکن نہ ہوسکا۔۔۔زید کا ایک ذاتی پلاٹ اور بھی ہےجسے فروخت کرکے تعمیر مکان اور توسیع مطب اس لیےء ممکن نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ کورونا کی وبا نے جو کساد بازاری برپا کی ہے اسمیں پلاٹ کی نصف قیمت سے بھی کم مل رہی ہے جسمیں تعمیری منصوبہ پورانہیں ہوسکتا۔۔کچھ سالوں بعد قوی امید ہے کہ پلاٹ مناسب قیمت پر بک جایگا جسکے بکتےہی بینک کا قرضہ ادا کردیا جایگا۔اور مطب میں علاج بالتدبیر حجامہ وغیرہ کے ذریعہ معاشی کشادگی کے مزید امکانات پیدا ہوجایینگے۔۔۔ڈاکٹر زید
asked Aug 30, 2021 in ربوٰ وسود/انشورنس by Zaid

1 Answer

Ref. No. 1570/43-1236

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ہوم لون سودی قرض پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔ بلا ضرورت شدیدہ سودی معاملہ کرنا اللہ تعالی اور اس کے رسول کے ساتھ اعلان جنگ ہے۔  اور مندرجہ بالا وجوہات کسی مجبوری کی حالت کو نہیں بتاتے، اس لئے صورت مذکورہ میں ہوم لون کی اجازت نہیں ہوگی۔ انتہائی مجبوری ، اور جان و مال کے خطرہ کے وقت  ہی اس کی گنجائش دی جاسکتی ہے ورنہ تھوڑی بہت ضرورت تو ہر ایک کو رہتی ہے۔ البتہ والد محترم کی مکان نہ بیچنے کی شرط اگر پوری نہیں ہوسکتی ہے تو کوئی حرج نہیں، اب آپ اس پلاٹ کے پورے مالک ہیں  بوقت ضرورت آپ کے لئے اس کو فروخت کرنا  بھی جائز ہے۔

﴿ يا أيها الذين اٰمنوا اتقوا الله وذروا ما بقي من الربا ان كنتم مؤمنين فان لمتفعلوا فأذنوا بحرب من اللهورسوله وإن تبتم فلكم رءوس أموالكم لا تظلمون ولا تظلمون وإن كان ذو عسرة فنظرة إلى ميسرة وأن تصدقوا خير لكم إن كنتم تعلمون﴾ ( البقرة : ۲۷۸ إلى ۲۸٠ )

وفي فتاوى أبي الليث - رحمه الله تعالى - سئل أبو نصر عن رجل قال لآخر: أبرأتك عن الحق الذي لي عليك على أني بالخيار، قال: البراءة جائزة والخيار باطل، ألا يرى أنه لو وهب له شيئا على أنه بالخيار جازت الهبة وبطل الخيار فالبراءة أولى، كذا في المحيط. (الھندیۃ، الباب الثامن فی حکم الشرط فی الھبۃ 4/396)  ولو قال هي لك عمرى تسكنها أو هبة تسكنها أو صدقة تسكنها ودفعها إليه فهو هبة لأنه ما فسر الهبة بالسكنى لأنه لم يجعله نعتا فيكون بيانا للمحتمل بل وهب الدار منه ثم شاوره فيما يعمل بملكه والمشورة في ملك الغير باطلة فتعلقت الهبة بالعين (بدائع، فصل فی شرائط رکن الھبۃ 6/118)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Oct 17, 2021 by Darul Ifta
...